کئی ٹن منشیات کی سمگلنگ ناکام بنا دی،شامی عہدیدار

اہم پیشرفت سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی کے بعدہوئی،عرب ٹی وی سے گفتگو

پیر 30 جون 2025 12:10

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء)سعودی عرب اور شام کے انٹیلی جنس اور سکیورٹی تعاون کے فریم ورک کے تحت شام کے انسدادِ منشیات کا ادارہ سعودی حکام کے ساتھ منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے بھرپور ہم آہنگی سے کام کر رہا ہے۔ عرب ٹی وی سے بات چیت میںشام کی انسدادِ منشیات انتظامیہ کے عہدیدار انور عبدالحئی نے بتایا کہ "سعودی- شامی ہم آہنگی نے کئی ٹن ممنوعہ اور منشیات کے مواد کی سمگلنگ کو ناکام بنانے میں مدد کی ہے۔

اس دوران سعودی وزارت داخلہ نے انسدادِ منشیات کے جنرل ڈائریکٹوریٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے شام میں اپنے ہم منصب ادارے کو مجرمانہ نیٹ ورکس کی سرگرمیوں سے متعلق سکیورٹی معلومات فراہم کیں۔ یہ نیٹ ورکس منشیات کی سمگلنگ میں ملوث تھے۔

(جاری ہے)

ان معلومات کے نتیجے میں شامی وزارت داخلہ نے 200,000 سے زائد ایمفیٹامین کی گولیاں سمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

شامی انسدادِ منشیات انتظامیہ کے عہدیدار انور عبدالحئی نے سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہم ایسے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں جیسے ہم ایک ہی سکیورٹی ادارے میں ہوں۔ ہمارا ریاض کے ساتھ اعلی سطح کا رابطہ ہے۔ انہوں نے منشیات کے خلاف جنگ کے شعبے میں سعودی عرب کے ساتھ تجربات کے تبادلے کی موجودگی کا بتایا اور کہا ان کا ملک معلومات کے تبادلے اور تیاری کے لیے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شام میں سمگلنگ نیٹ ورکس سابق نظام کی سرپرستی میں کام کر رہے تھے۔دونوں ملک منشیات کے پھیلا کو محدود کرنے کے لیے منشیات کے سمگلروں اور تقسیم کاروں کا پیچھا کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ اسی جدوجہد کے نتیجے میں گزشتہ مہینوں کے دوران لاکھوں گولیوں کی منشیات کی سمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی گئی ہیں۔

شام میں سکیورٹی کام کے نظام کو بہتر بنانے کے مقصد سے سعودی وزارت داخلہ نے گزشتہ اپریل میں شام سے ایک سکیورٹی وفد کی میزبانی کی تھی تاکہ سعودی سکیورٹی اداروں کے تجربات کا جائزہ لیا جا سکے اور سکیورٹی کے شعبوں میں ان کے جدید تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ سعودی وزیر داخلہ نے رواں ماہ جون کے آغاز میں اپنے شامی ہم منصب کا استقبال کیا تاکہ سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔