سائبر سیکیورٹی محض تکنیکی مسئلہ نہیں رہا، بلکہ قومی سلامتی کا ایک اہم ستون بن چکا ہے، ماہرین

پیر 30 جون 2025 14:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء)سائبر سیکیورٹی کے ایکو سسٹم کے حوالے سے کانفرنس میں پالیسی سازوں، ٹیکنالوجی کے ماہرین، ماہرینِ تعلیم، سرکاری عہدیداران، کارپوریٹ رہنمائوں، بینکاری و مالیاتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد نے شرکت کی تاکہ ڈیجیٹل خطرات اور لچک دار دفاع کے مسلسل بدلتے ہوئے منظرنامے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کیے جا سکیں۔

رپورٹ کے مطابق بیونڈ دی فائر وال 3.0 کانفرنس انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی ای)نے نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (نیشنل سرٹ)کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔نیشنل سرٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حیدر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر سیکیورٹی محض ایک تکنیکی مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ قومی سلامتی کا ایک اہم ستون بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں سائبر خطرات کو اسی طرح سنجیدگی سے لینا ہوگا، جس طرح ہم جسمانی خطرات کو سنجیدہ لیتے ہیں، ایک سائبر لچک دار پاکستان کی تعمیر کے لیے اجتماعی طور پر چوکس رہنے، مسلسل جدت اور مربوط کارروائی ناگزیر ہے۔

کانفرنس کا آغاز آئی بی اے کراچی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد خواجہ کے استقبالیہ کلمات سے ہوا، جنہوں نے پاکستان کے ڈیجیٹل دفاع کو مضبوط بنانے میں ادارے کے کردار کو اجاگر کیا۔انہوں نے بتایا کہ آئی بی اے کا سینٹر فار انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (سی آئی سی ٹی)سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا سائنس، مصنوعی ذہانت، بلاک چین اور متعلقہ ٹیکنالوجیز میں صلاحیتوں کی تعمیر، تحقیق اور تربیت میں کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈاکٹر خواجہ نے قومی سطح پر سائبر سیکیورٹی کو گفتگو کا حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا، اور مہارت یافتہ سائبر پروفیشنلز پیدا کرنے کے لیے آئی بی اے کے عزم کو دہرایا۔کانفرنس میں دو پینل مباحثے بھی شامل تھے، دی وائر وارفیئر کے عنوان سے مباحثے کی میزبانی جواد فرید نے کی۔سروائیونگ ان وژیبل کنفلکٹ کی قیادت یوٹا بائٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حارث شمسی نے کی۔