مخصوص نشستوں کا کیس: درخواست گزار کے وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کا حکم

جمعرات 3 جولائی 2025 21:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کی ہدایت کر دی۔عدالت میں جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے مخصوص نشستوں سے متعلق پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل سلطان محمد خان نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا طریقہ درست نہیں، اس لیے عدالت آئے ہیں، ہم نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں بھی اٹھایا۔

جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو صوبے میں بھی جوائن کیا پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے وکیل سلطان محمد خان نے بتایا کہ انتخابی نشان نہ ملنے پر پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اور بعد ازاں پی ٹی آئی امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں جنرل نشستوں کے تناسب سے دی جاتی ہیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا تناسب غلط نکالا، نشستیں 19 نہیں بلکہ اصل میں 22 بنتی ہیں۔

وکیل سلطان محمد خان نے بتایا کہ جے یو آئی (ف)، ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز اور اے این پی کی نشستیں ملا کر 22 بنتی ہیں، الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف)کو 10، ن لیگ کو 7 نشستیں دیں، پیپلز پارٹی کو 6 اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کو صرف ایک نشست دی۔انہوں نے کہا کہ خواتین اور اقلیت کی 2 نشستیں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو ملنی ہئیں۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی ہے، یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب بھی زیرِ سماعت ہے۔جسٹس سید ارشد علی نے وکیل سلطان محمد خان سے سوال کیا کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ جا چکے ہیں، پھر یہاں کیا کر رہے ہیں انہوں نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے عدالت کو مس لیڈ کیا ہے۔اس پر وکیل بابر خان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی بھی الگ درخواست ہے۔اس پر اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن محمد ارشد نے جواب دیا کہ اے این پی کا معاملہ ضمنی الیکشن سے متعلق ہے، ضمنی الیکشن کے بعد مخصوص نشستیں دینے سے پورا طریقہ کار متاثر ہوگا۔