100ارب روپے مفت میڈیسن کیلئے دے رہے ہیں پھر عوام کو دوائی کیوں نہیں مل رہی؟

ہسپتالوں اور اداروں میں کام نہ کرنے والے قوم کے اصل ملزم ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کا ڈی ایچ کیو پاکپتن میں مریضوں اور اہلخانہ سے 50 اور 100 روپے پارکنگ فیس لینے پر پارکنگ کمپنی کے مالک اور انچارج کی گرفتاری کی ہدایت

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 4 جولائی 2025 19:48

100ارب روپے مفت میڈیسن کیلئے دے رہے ہیں پھر عوام کو دوائی کیوں نہیں مل ..
ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جولائی 2025ء) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف خود ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن پہنچ گئیں اور ہسپتال کے مختلف وارڈ زکا معائنہ کیا۔ مریضوں اور اہل خانہ نے ہسپتال میں میڈیسن نہ ملنے ،بد نظمی، علاج میں غفلت پر شکایات کے انبار لگا دیے۔ مریضوں نے بار بار میڈیسن باہر سے منگوانے کی شکایت کیں ۔ہسپتال کے سٹور میں میڈیسن موجود ہونے کے باوجود فارمیسی سے گٹھ جوڑ کرکے دوائیاں باہر سے منگوائی جارہی تھیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ایم ایس اور دیگر ذمہ داروں کی حقائق کی پردہ پوشی کی کوشش کرنے پر سخت ایکشن لیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سی او ہیلتھ پاکپتن ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کیخلاف مجرمانہ غفلت پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کی ہدایت کی ، ساہیوال سے نئے ایم ایس کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن تعینات کردیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے مریضوں اور اہل خانہ سے 50 اور 100 روپے پارکنگ فیس لینے کی شکایت پر پارکنگ کمپنی کے مالک اور انچارج کی گرفتاری کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پرائیویٹ لیب سے ملی بھگت کرنے پر تین لیب ٹیکنیشن نوکری سے فارغ کرنے اور ملی بھگت پر تین پرائیویٹ لیب سیل کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈی سی  کو محرم الحرام کے بعد چارج چھوڑنے کی ہدایت کی اورہسپتال کے ایکوپمنٹ آڈٹ کا حکم بھی دیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے دفاتر میں اے سی چلنے، وارڈز اور مریضوں کے بند ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ سٹور میں ادویات موجود ہونے کے باوجود مریضوں کو میڈیسن نہ ملنے پر سخت سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سرکاری ہسپتالوں میں کوڈ ریڈ اور کوڈ بلیو سسٹم نافذ کرنے کا حکم دیا اور ہسپتالوں میں دوران ڈیوٹی ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف کے موبائل استعمال پر پابندی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتالوں میں رابطے کے لئے پیجر سسٹم نافذ کرنے کی بھی ہدایت کی،وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ذمہ داروں کو احساس دلانے کے لئے سخت فیصلے ضروری ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ تمام انکوائریز کے فیصلے ایک ہفتے کے اندر کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مختلف وارڈزکا دورہ کیا اور ہسپتال کے مختلف وارڈز،سٹور اور لیب کا معائنہ کیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے وارڈز میں زیر علاج مریضوں کے پاس جاکر فرداًفرداً مزاج پرسی کی  اور ہسپتال کی انتظار گاہ میں بیٹھے مریضوں اور اہل خانہ سے بات چیت کرکے ادویات کی فراہمی اور علاج کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سٹور میں دوائیاں موجود ہیں اور پرچی پر لکھ کر میڈیسن باہر سے منگوائی جاتی ہیں۔ 100ارب روپے میڈیسن کے لئے دے رہے ہیں، عوام کو دوائی کیوں نہیں مل رہی؟۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مفت ادویات کے لئے اعلان نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔  وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ کوشش کریں توحالات کا پتہ چل سکتا ہے، ہسپتال کے ایک راؤنڈ میں صورتحال سامنے آگئی۔ ڈی ایچ کیو میں 90 فیصد مریض باہر سے ادویات منگوانے کی شکایت کررہے ہیں۔ درکار مشینری اور آلات پیک پڑے ہوئے ہیں لیکن استعمال میں نہیں لائے جاتے۔

  ہسپتالوں اور اداروں میں کام نہ کرنے والے قوم کے اصل ملزم ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی نہیں، خدمت کے احساس کا فقدان ہے۔ کیا لوگ  ہسپتالوں میں مرنے کے لئے آتے ہیں؟ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ مجرمانہ غفلت پر اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہوگا، مجھ سے بچ سکتے ہیں اللہ کی پکڑ سے کیسے بچیں گے۔

دوسروں کے بچوں کو اپنی نظر سے دیکھنا سیکھیں۔ قتل کرنے کے لئے ہتھیار ضروری نہیں ہوتے، مجرمانہ غفلت بھی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے ایم ایس اپنی انتظامی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے۔ ہسپتال کے کنسلٹنٹ اور ڈاکٹرز مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے مناسب وقت نہیں دے رہے تھے۔

ہسپتال میں درکار آلات سٹور میں موجود ہیں، استعمال میں نہیں لائے گئے۔ مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ماہر ڈاکٹررات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے۔ پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فنکشنل نہیں۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعدو ضوابط پوری طرح فالو نہیں کیے جارہے تھے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مریضوں کے لئے ایمرجنسی پروٹوکول پر عملدر آمد نہیں دیکھا گیا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کریٹیکل کا سٹاف ٹرینڈ نہیں ہے۔