ھ*تعریف وہ جو دشمن کرے، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کا اعتراف شکست

ٴبھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے پاکستان سے شکست کی مضحکہ خیز وجوہات پیش کر دیں

جمعہ 4 جولائی 2025 22:15

ّنئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2025ء)تعریف وہ جو دشمن کرے، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کا اعتراف شکست سامنے آگیا ہے ۔ بھارتی فوج پاکستان سے شکست کا داغ دھونے میں مصروف ہے اوربھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے پاکستان سے شکست کی مضحکہ خیز وجوہات پیش کر دیں، ڈی جی ایم او ٹاک کے دوران بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے اعتراف کیا کہ پاکستانی فوج کو بھارتی افواج کی نقل وحرکت کا بخوبی علم تھا، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی C4ISR صلاحیتوں نے بھارتی فوج کو حیران کر دیا، پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتیں آپریشن سندور کے دوران بے مثال تھیں،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے بھارت کے بڑا سائز ہونے کی وجہ سے بھارتی ائیرڈیفنس کی ناکامی کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر طریقے سے نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا شکوہ تھا کہ ہمارا سامنے سرحد ایک تھی مگردشمن 3 تھے، ہمیں وقت پر اہم جنگی سامان نہیں ملا،چین نے اپنے ہتھیارروں کا تجربہ بھارتی سرزمین پر ایک لیبارٹری کے طور پر کیا، گزشتہ ماہ بھارتی ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے بھی شکوہ کیا تھا کہ بھارتی دفاعی منصوبہ کبھی وقت پر پورا نہیں ہوتا۔بھارتی فوج کا دعویٰ کہ اسے پاکستان،ترکی اور چین نے ملکر شکست دی، بھارتی عوام کے سامنے شکست کی ناکام وضاحت ہے۔

پاکستان نے کبھی بچگانہ گلہ نہیں کیا کہ بھارت نے اسرائیلی اور فرانسیسی اسلحہ کیوں استعمال کیا دفاعی تجزیہ نکار نے کہا کہ بھارتی حکومت پر کھلی تنقید دراصل بڑھتے ہوئے اندرونی سیاسی خلفشار کا مظہر ہے، پاکستان، بھارت کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں بھارتی معاشی، انڈسٹریل کمپلیکسز کو نشانہ بنا سکتا ہے، آئی ایس پی آر پہلے ہی یہ بتا چکا ہے کے معرکہ حق کے دوران پاکستان نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا صرف دس سے پندرہ فیصد استعمال کیا جبکہ باقی صلاحیتیں ابھی باقی ہے ۔

پاکستانی مسلح افواج نے، پیشہ ورانہ صلاحیتوں، دلیرانہ قیادت اور عوام کے بھرپور اعتماد کی بدولت بھارت کو شکست فاش دی۔بھارت کو تین دشمنوں کا گلہ کرنے کی بجایے اپنی حکمت عملی پر غور کرنا چاہیے، جس نے اسے بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔