کچلاک،طالب علم کو تھپڑ مارنے کاغصہ ماموں نے سکول کے پرنسپل کو خنجر کے وار کرکے قتل کر دیا، ملزم گرفتار

افسوسناک واقعہ کچلاک کے علاقے کلی لنڈی میں پیش آیا،دو روز قبل سکول کے پرنسپل سکندر شمیم نے بچے کو مبینہ طور پر تھپڑ مارے تھے بچے کے ماموں عطاللہ عرف شمس اللہ کو غصہ آیا اور پرنسپل سکول کے گیٹ کے قریب پہنچا تو خنجر سے حملہ کرکے اسے قتل کر دیا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 5 جولائی 2025 11:34

کچلاک،طالب علم کو تھپڑ مارنے کاغصہ ماموں نے سکول کے پرنسپل کو خنجر ..
کچلاک(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05جولائی 2025)بلوچستان کے علاقے کچلاک میں طالب علم کو تھپڑ مارنے پرماموں نے سکول کے پرنسپل کو خنجر کے وار کرکے قتل کر دیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کر لیا ہے،افسوسناک واقعہ کچلاک کے علاقے کلی لنڈی میں پیش آیا جہاں طالب علم کو تھپڑ مارنے پر ماموں نے پرنسپل کو خنجر کے وار کر کے قتل کر دیا۔

بتایا گیا ہے کہ احمد علی شاہ کا دس سالہ بیٹا ایک نجی سکول میں زیر تعلیم تھا۔پولیس کے مطابق دو روز قبل سکول کے پرنسپل سکندر شمیم نے بچے کو مبینہ طور پر تھپڑ مارے تھے جس کے باعث بچہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیاجس پر بچے کے ماموں عطاللہ عرف شمس اللہ کو غصہ آیا۔ وہ سکول کے باہر پرنسپل کا انتظار کرتا رہا۔

(جاری ہے)

جیسے ہی پرنسپل سکول کے گیٹ کے قریب پہنچا عطاللہ نے خنجر سے اس پر حملہ کر دیا۔

حملے کے دوران ملزم بار بار دہراتا رہا کہ میرے بھانجے کو کیوں مارا؟۔ اطلاع ملنے پر پولیس فوری طور پر پہنچی اور شدید زخمی پرنسپل کو ہسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔حملے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔پولیس کاکہناہے کہ ایس ایچ او کچلاک نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عطااللہ کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر کے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا ہے مزید تفتیش جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق مقتول پرنسپل کا تعلق کراچی سے تھا اور وہ کئی سالوں سے کچلاک کے مختلف سکولوں میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔دوسری جانب مزید انکشاف ہوا ہے کہ 2 جولائی کو مفتی محمود میموریل ہسپتال کی جانب سے پولیس، سوشل ویلفیئر اور ایک این جی او کو خط بھیجا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ پرنسپل نے بچے پر تشدد کیا ہے اور اس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔ طالب علم کے والد احمد علی شاہ نے مبینہ طور پر 10 ہزار روپے کے عوض پرنسپل سے صلح کر لی تھی۔