پنجاب حکومت کا سوشل میڈیا کی نگرانی کے نئے مرکز کا اعلان ، 13ارب روپے مختص

وفاقی حکومت نیکٹا کے تحت نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر قائم کرچکی ہے‘صوبائی حکومت کا اقدام وسائل کا ضیاع ہے. ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 ستمبر 2025 14:08

پنجاب حکومت کا سوشل میڈیا کی نگرانی کے نئے مرکز کا اعلان ، 13ارب روپے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 ستمبر ۔2025 )پنجاب حکومت نے انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کےلئے 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق حکو مت موقف ہے کہ یہ مرکز جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹل پروفائلنگ کرے گا، مشکوک افراد کی شناخت کرے گا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیوں کا تجزیہ کرے گا .

(جاری ہے)

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اس سے پہلے بھی مختلف ادارے اور محکمے سوشل میڈیا کی نگرانی کےلئے الگ الگ نظام بنا چکے ہیں سوال یہ ہے کہ جب پہلے ہی کئی یونٹ اور محکمے موجود ہیں تو ایک نیا مرکز بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اور یہ سب ادارے ایک دوسرے سے کیسے مختلف ہیں؟ محفوظ روشن پاکستان کے منصوبے کے تحت بنایا جانے والا یہ نیا مرکز جدید سہولتوں سے لیس ہوگا حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نظام کالز اور تقاریر کو خودکار انداز میں متن میں تبدیل کر کے اس کا تجزیہ کرے گا .

مصنوعی ذہانت کے ذریعے سوشل میڈیا پر مشکوک مواد یا مہمات کی نشاندہی کی جائے گی اور فوری کارروائی ممکن بنائی جائے گی یہ مرکز وفاقی حکومت کے اس ادارے کے ساتھ بھی منسلک ہوگا جس کا افتتاح چند ماہ قبل وزیرِاعظم نے کیا تھا وفاقی سطح پر نیکٹا کے تحت قائم ہونے والے اس مرکز کو نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کہا جاتا ہے، جو ملک بھر کے تمام صوبوں کو مربوط کرتا ہے .

مئی 2025 میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ایک بڑے پروگرام کے دوران نیکٹا کے تحت نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کا افتتاح کیا اس مرکز کے ذریعے ملک بھر کے حساس ادارے اور صوبائی حکومتیں اپنی معلومات کو ایک جگہ شیئر کر سکتے ہیں یعنی ایک طرف وفاقی حکومت کا یہ مرکز ملک بھر میں فعال ہے، تو دوسری طرف پنجاب حکومت اب ایک الگ صوبائی مرکز بنانے جا رہی ہے جس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے اس سے پہلے پنجاب پولیس بھی سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے اپنے الگ یونٹس قائم کر چکی ہے 2021 میں پولیس نے سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ بنایا جس کا مقصد شہریوں کو بروقت آگاہی دینا اور مشکوک مواد کی نشاندہی کرنا تھا اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا انیلسیز سنٹر اور سائبر پیٹرولنگ یونٹ بھی قائم کیے گئے ہیں .

ان یونٹس نے حالیہ برسوں میں سینکڑوں ایسے سوشل میڈیا اکانٹس اور پوسٹس کی نشاندہی کی جنہیں فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور ایکس سے ہٹایا گیا اطلاعات کے محکمے یعنی ڈی جی پی آر کے تحت بھی ایک نگرانی کا نظام موجود ہے جو میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے اسی طرح پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے شہروں میں کیمرہ نیٹ ورک اور نگرانی کے مراکز کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیے ہیں اگرچہ ان کا بنیادی ہدف عوامی مقامات کی نگرانی ہے، لیکن یہ بھی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے دائرے میں آ جاتے ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت کے پاس سکیورٹی کے حقیقی خدشات ہیں، لیکن دوسری طرف شہری آزادیوں اور مالی وسائل کے ضیاع کے سوالات بھی ہیں اگر یہ نظام ایک دوسرے سے مربوط نہیں ہوئے تو نتیجہ اختیارات کی تقسیم، بجٹ کا ضیاع اور عوامی بے اعتمادی ہی نکلے گا دیکھنا ہوگا آیا پنجاب حکومت اس بار کوئی مربوط اور شفاف نظام متعارف کرا پاتی ہے یا پھر یہ نیا منصوبہ بھی پہلے کی طرح اختیارات کے جنگل میں کھو جائے گا .