Live Updates

پنجاب حکومت پر گندم کے مصنوعی بحران کا الزام، آٹے کی قلت اور قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ

پنجاب حکومت نے دوسرے صوبوں کو گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کیلئے ایگزٹ روٹس اور موٹروے انٹرچینجز پر چیک پوسٹیں قائم کردی ہیں، نقل و حرکت پر پابندی لگانے کی کوئی معقول وجہ نہیں؛ فلورملز مالکان کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی بدھ 3 ستمبر 2025 12:04

پنجاب حکومت پر گندم کے مصنوعی بحران کا الزام، آٹے کی قلت اور قیمتیں ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 ستمبر 2025ء ) فلور ملز مالکان نے گندم کے مصنوعی بحران کی ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دیتے ہوئے آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی نے ملک بھر میں مصنوعی بحران کو جنم دیا، جس سے آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ چکا ہے اور اس وقت مختلف اقسام کے آٹے کی بلند قیمتوں کا بوجھ صارفین پر پڑ رہا ہے کیوں کہ پنجاب حکومت نے سیکشن 144 کے تحت گندم اور متعلقہ مصنوعات کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی لگادی جس سے یہ مصنوعی بحران پیدا ہوا۔

فلور ملز ایسوسی ایشن ساؤتھ زون کے چیئرمین عبدالجنید عزیز نے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کو خط میں لکھا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں گندم کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے خلاف اور آئین کے آرٹیکل 151 کی خلاف ورزی ہیں جو صوبوں کے درمیان اشیاء کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے، صوبائی سطح پر ایسی رکاوٹیں بالآخر پورے ملک میں بحران پیدا کرتی ہیں جب کہ پابندی کی وجہ سے پنجاب میں اربوں روپے مالیت کے گندم کے ذخائر خطرے میں ہیں، خاص طور پر حالیہ سیلاب کے تناظر میں اس پابندی نے دیگر صوبوں کے صارفین کو سستا آٹا حاصل کرنے کے حق سے بھی محروم کردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ملک کی 70 فیصد گندم کی پیداوار پنجاب میں ہوتی ہے جس پر دیگر صوبے اس کے اضافی ذخائر کے باعث انحصار کرتے ہیں، ہم ایک قوم ہیں، ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں، اس طرح کے اقدامات قومی یکجہتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اس لیے وفاقی حکومت فوری طور پر مداخلت کرے کیوں کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ذخیرہ کی گئی گندم اگر فوری طور پر دوسرے صوبوں کے محفوظ مقامات پر منتقل نہ کی گئی تو ضائع ہو سکتی ہے، پنجاب حکومت گندم کی نقل و حرکت روک کر قومی غذائی تحفظ کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے دوسرے صوبوں کو گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کے لیے ایگزٹ روٹس اور موٹروے انٹرچینجز پر چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں جب کہ پنجاب کے پاس اس وقت وافر مقدار میں گندم کا اضافی ذخیرہ موجود ہے اور نقل و حرکت پر پابندی لگانے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، حکومت یا تو بین الصوبائی نقل و حرکت کی پابندی ختم کرے یا نجی شعبے کو 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے مہینوں میں آٹے کی شدید قلت اور مزید مہنگائی ہوگی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات