مقبوضہ کشمیر ،شراب کی دکانیں کھولنے کے بھارتی اقدام کیخلاف کشمیریوںکا سخت ردعمل

ہفتہ 5 جولائی 2025 22:19

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کشمیری رہنماؤں، تاجروں، سول سوسائٹی کے ارکان اور عام لوگوں نے بھارتی انتظامیہ کی طرف سے شراب کی دکانیں کھولنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے کی مذہبی اور ثقافتی شناخت پر ایک دانستہ حملہ قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہوں نے جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میںشراب نوشی کوفروغ دینے کو اسلامی اقدار اور مقامی روایات کی صریح خلاف ورزی قرار ددیا ۔

کشمیری سوال کر رہے ہیں کہ جب گجرات جیسی بھارتی ریاستوں میں شراب پر پابندی عائد ہے ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسے کیوں فروغ دیا جا رہا ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسکے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے سیاحت کے فروغ کیلئے شراب کی دکانیں کھولنے پر قابض بھارتی انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں شراب نوشی کا فروغ کشمیری مسلمانوںکے ایمان اور تہذیب و تمدن پر حملہ ہے۔

کشمیری تاجروں نے بھی سرینگر میں شراب کی دکانوں کے خلاف احتجاج کے لیے 3 دن کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ضلع رام بن میں چندر کوٹ کے قریب سرینگر جموں ہائی وے پر چار بسوں کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم از کم36 امرناتھ یاتری زخمی ہو گئے۔

زخمی یاتریوں کو علاج کے لیے ضلع ہسپتال رام بن منتقل کیا گیا۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیںہندو امرناتھ یاترا کا آغاز 3جولائی سے ہوا اور یہ 9اگست تک جاری رہے گی۔بھارتی حکومت یاترا کے پرامن انعقاد اور یاتریوں کو سہولیات بہم پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کا ر لا رہی ہے جبکہ اس نے دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوںکے مذہبی حقوق بھی سلب کررکھے ہیں ۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس کے موقع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کے ماہرین اور کارکنوں نے تنازعات والے علاقوں خاص طور پر بھار ت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور غزہ میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے فوری بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ورلڈ مسلم کانگریس اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام سیمینار نے ریاستوں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کو برقرار رکھیںجیسا کہ متعدد بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معاہدوں میں بیان کیا گیا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی اور تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی سمیت مقررین نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جسکے سیاسی مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے جھوٹے بھارتی بیانیے کا پردہ چاک کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں تیز ی لائیں۔