اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ایک بیان میں، ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار کو کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے ایک ترک فوجی کی باقیات کو تلاش کرنے کے مشن کے دوران پیش آیا۔
ممنوعہ کرد تنظیم پی کے کے: خود کو تحلیل کرنے کا اعلان عنقریب
وزارت نے بتایا کہ غار میں میتھین گیس سے متاثر ہونے والے گیارہ دیگر فوجیوں کو بھی علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے حساس وقت میں پیش آیا ہے جب ترکی کی کردوں کے ساتھ تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے، کیونکہ عسکریت پسند گروپ (پی کے کے) اپنی دہائیوں سے جاری مسلح جدوجہد کو ختم کرنے پر راضی ہو گیا ہے۔
(جاری ہے)
ترکی اور کرد عسکریت پسندوں کے مابین جنگ بندی کے اثرات کیا ہوں گے؟
سن انیس سو چوراسی میں شروع ہونے والے اس تنازعے میں 40,000 سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
ترکی کی وزارت دفاع نے کہا یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب ترک فوجی ایک فوجی کی باقیات تلاش کر رہے تھے جسے مئی 2022 میں علاقے میں کرد جنگجوؤں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور جس کی لاش کبھی برآمد نہیں ہو سکی تھی۔
وزارت نے پیر کے روز ایکس پر ایک بیان میں بتایا، ''میتھین گیس سے متاثر ہمارے تین دیگر بہادر ساتھی ہلاک ہو گئے ہیں، جس سے متاثرین کی کل تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
‘‘اس نے غاروں میں میتھین گیس کی موجودگی کی وضاحت نہیں کی۔
وزارت نے کہا، ''ایک غار میں تلاشی کی کارروائی کے دوران... جسے پہلے ہسپتال کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا... ہمارے 19 اہلکاروں میتھین گیس سے متاثر ہوگئے۔‘‘
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجی اس ترک جوان کی لاش کی تلاش کررہے تھے جو سرحد پر واقع غاروں میں چھپے ہوئے پی کے کے کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے چلائے گئے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔
ہلاکتوں کی خبر اس وقت سامنے آئی جب کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی کا ایک وفد ترک حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر جیل میں بند پی کے کے کے بانی عبداللہ اوکلان سے ملاقات کر رہا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین