اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں .اعظم نذیرتارڑ

اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاﺅس کے سربراہ ہیں، ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہوتے ہیں.وفاقی وزیرقانون

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 جولائی 2025 15:23

اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں .اعظم نذیرتارڑ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )وفاقی وزیر قانون اور انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں اس کے لیے قانون کو اپنا راستہ بنانا چاہیے.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق سول سروس اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاﺅس کے سربراہ ہیں، ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہوتے ہیں وزیر قانون نے کہا کہ اسمبلی کے ممبران نے حلف لیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض اور کار ہائے منصبی انجام دیں گے، اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو اسپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ کسی بھی ممبر کو معطل کر سکیں.

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کے ڈی سیٹ کرنے کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر اس کارروائی کا آغاز کرنے سے پہلے اپنا سربراہی رول کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک میں چند سالوں سے نفرت میں اضافہ ہورہا آئین کا آرٹیکل 36 بھی سب کو یک جا کرتا ہے، ہمیں مل کر معاشرے کی تعمیر کرنی ہے تاکہ ہمارا سسٹم درست ہو.

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، پاکستان کو ہم روز دیکھتے ہیں، ہمیں بھٹہ مزدور کے گندگی میں کھلتے بچوں کو دیکھنا ہے، اس اکیڈمی سے طلبہ نے ایک مشن لے کر نکلنا ہے، پاکستان کو اس وقت محبتیں بانٹنے والوں کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 36 کا مقصد سب کو یکجا کرنا ہے، اس ملک کو ہم سب ریل کی طرح مل کر چلاتے ہیں، بدقسمتی سے ہماری گاڑی دوڑ میں پیچھے رہ گئی، ہمیں اس سسٹم کو درست کرنا ہے، ہمیں مل کر معاشرے کی تعمیر کے لیے سوچنا ہے.

اعظم نذیر نے کہا کہ چند سالوں میں معاشرے میں نفرت میں اضافہ ہوا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رمیش کمار نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے بجائے نان مسلم کا لفظ ہے، سرکاری نوکریوں میں کوٹہ 5 فیصد ہے اور مقابلے کے امتحان کی عمر بڑھا کر ستائیس سال کرنی چاہیے.