سرینگر میں عاشورہ کے روایتی جلوس پر کئی دہائیوں سے جاری پابندی کی مذمت

پیر 7 جولائی 2025 19:53

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے ضلع بڈگام میں عزاداروں نے سرینگر میں آبی گزر سے زڑی بل تک عاشورہ کے روایتی جلوس پر کئی دہائیوں سے جاری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بنیادی مذہبی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ممتاز شیعہ رہنما آغا مجتبیٰ نے زہرہ پارک بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں امن اورحالات معمول کے مطابق ہونے کے سرکاری دعوئوں کے باجود ہمیں گزشتہ 30سال سے محرم الحرام کے جلوس کے انعقاد سے روکا جا رہا ہے۔

انہوں نے ایک مخصوص مذہب پرپابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دیگر مذہبوں کو اجتماعات اورتقاریب کی کھلی اجازت ہے جبکہ مسلمانوں کو مذہبی تقریبات اور سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز سے روکا جارہاہے۔

(جاری ہے)

شرکاء نے مذہبی آزادیوں کی بحالی اور امتیازی پالیسیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ آغا مجتبیٰ نے بٹ مالو میں شراب کی دکان کھولنے کی بھی مذمت کی اور اسے مسلم اکثریتی علاقے میں اسلامی اقدار کی براہ راست توہین قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ پولیس خاص طور پر سرینگر میں جلوسوں کے بعد عزاداروںکو ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے انتشار اورتقسیم مزید بڑھ جائے گی۔ انہوں نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وہاں جاری نسل کشی کی شدید مذمت کی۔انہوں نے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹوں کا حوالہ دیا جس میں غزہ کو جدید ہتھیاروں کے لیے آزمائشی میدان قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک حقیقی عزادار کو ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، چاہے وہ کشمیرمیں ہوں یا فلسطین میں ہوں۔