برکس کانفرنس: یو این چیف کا کثیرالفریقی نظام میں مؤثر اصلاحات پر زور

یو این منگل 8 جولائی 2025 04:00

برکس کانفرنس: یو این چیف کا کثیرالفریقی نظام میں مؤثر اصلاحات پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کثیرالفریقی نظام کو دوبارہ موثر بنانے کے لیے اس میں اصلاحات اور جدت لانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر میں ہر انسان اس سے فائدہ اٹھا سکے۔

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں برکس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا ہے کہ موجودہ کثیرالقطبی دنیا میں کثیرالفریقی انتظام ضروری ہے جبکہ عالمی اداروں بالخصوص سلامتی کونسل اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھلنا ہو گا جو گزرے دور کی ضروریات کے مطابق بنائے گئے تھے اور موجودہ دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہیں۔

اس کام کا آغاز اعتماد سے ہو گا اور اعتماد کے لیے بلاامتیاز تمام ممالک کو بین الاقوامی قانون کا احترام یقینی بنانا ہو گا۔

(جاری ہے)

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات بہت ضروری ہیں۔

گزشتہ ہفتے سپین کے شہر سیویل میں مالیات برائے ترقی کانفرنس میں دیا گیا پیغام بالکل واضح تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو عالمگیر معاشی انتظام اور متعلقہ اداروں میں بڑے پیمانے پر نمائندگی دینا ہو گی۔ اس موقع پر کہا گیا کہ قرضوں میں سہولت کا موثر نظام قائم کرنا ہو گا، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مصنوعی ذہانت کا منصفانہ انتظام

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت دنیا بھر کی معیشتوں اور معاشروں کی تشکیل نو کر رہی ہے۔ اس میں انسان کا بنیادی امتحان یہ ہو گا کہ اس تبدیلی کی دنشمندانہ رہنمائی کیسے کی جائے، اس سے لاحق خطرات میں کمی کیسے لائی جائے اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد میں اضافہ کیسے ممکن ہو۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ عالمگیر نظام میں پائے جانے والے بنیادی عدم توازن پر قابو پائے بغیر مصنوعی ذہانت کا موثر و منصفانہ انتظام ممکن نہیں۔

ایسی دنیا میں اس ٹیکنالوجی کے بطور ہتھیار استعمال پر انہیں خاص تشویش ہے جہاں امن کی ضرورت اب پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین میں دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن قائم ہونا چاہیے جس کا آغاز غزہ میں فوری و مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوروی و غیرمشروط رہائی، انسانی امداد کی آزادانہ اور بلارکاوٹ فراہمی اور مغربی کنارے میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے اور تشدد کے خاتمے سے ہو گا۔

یوکرین میں اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی مطابقت سے منصفانہ اور پائیدار امن کا قیام ضروری ہے۔ سوڈان میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے جہاں شہری اس کی بھیانک قیمت چکا رہے ہیں۔ اسی طرح، جمہوریہ کانگو سے صومالیہ اور ساہل خطے سے میانمار تک بھی امن کے قیام کی ضرورت ہے۔

مشمولہ و پائیدار ترقی

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے مساوات اور انسانی حقوق کی بنیاد پر کثیرفریقی اقدامات درکار ہیں۔

جنوبی دنیا کے لیے یہ اقدامات بہت ضروری ہیں جن کی بدولت ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور مصنوعی ذہانت کے امکانات سے پوری طرح فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی اور اس ٹیکنالوجی کو مشمولہ و پائیدار ترقی کا طاقتور محرک بنایا جا سکے گا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے منظور کردہ 'معاہدہ برائے مستقبل' میں بھی اعتماد اور تعاون کے نظام کی بات کی گئی ہے جس کا آغاز مصنوعی ذہانت پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدارانہ بین الاقوامی سائنسی پینل سے ہوا۔

اس پینل کو اپنی غیرجانبدارانہ اور حقائق کی بنیاد پر رہنمائی فراہم کرنی چاہیے کو تمام رکن ممالک کے لیے دستیاب ہو۔

اس معاہدے میں اقوام متحدہ کے اندر مصنوعی ذہانت پر تمام رکن ممالک اور متعلقہ فریقین کے ساتھ ایک عالمگیر مکالمے کی بات بھی کی گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت پر چند ممالک کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس سے سبھی کو فائدہ پہنچنا چاہیے اور بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو مصنوعی ذہانت کے عالمگیر انتظام میں حقیقی نمائندگی ملنی چاہیے۔

انہوں ںے کہا کہ بہت جلد وہ ایک رپورٹ بھی پیش کریں گے جس میں ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے صلاحیتوں کو بڑھانے کی غرض سے رضاکارانہ طور پر مالی وسائل فراہم کرنے کا منصوبہ شامل ہو گا۔ اس معاملے میں برکس کو بھی تعاون فراہم کرنا ہو گا۔