پبلک اکائونٹس کمیٹی نے گذشتہ 25سالوں سے اسٹیٹ بنک کی بلڈنگ پر قابض نادرا کے چیئرمین کو طلب کر لیا
منگل 8 جولائی 2025
22:47
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جولائی2025ء) پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے گذشتہ 25سالوں سے اسٹیٹ بنک کی بلڈنگ پر قابض نادرا کے چیئرمین کو طلب کر لیا،آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق نادرا ہیڈکواٹر اسلام آباد کی بلڈنگ اسٹیٹ بنک کی ملکیت ہے،کمیٹی نے اربوں روپے کے فراڈ اور قرضوں کی وصولی میں ناکامی پر زرعی ترقیاتی بنک کی ناقص کارکردگی پربھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ ڈپٹی چیئرمین اسٹیٹ بنک،صدر نیشنل بنک،ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اور آڈیٹر جنرل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ نادرا نے اسٹیٹ بنک کی بلڈنگ گذشتہ 25سالوں سے قبضہ میں کیا ہوا ہے اور کرایہ بھی اد ا نہیں کر رہا ہے اور اس مد میں نادرا کے ذمے 2کروڑ 9لاکھ روپے سے زائد واجب الادا ہیں جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک سلیم اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس دو ریکوریاں تھی اور ہم کوشش کر رہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ نادرا سے بلڈنگ کے کرائے کی ریکوری کے بارے میں رابطہ کیا ہے اور چیئرمین نادرا سے دو میٹنگز ہوچکی ہیں اس حوالے سے اسٹیٹ بنک اور نادرا کے مابین معاہدہ جلد ہوگا۔اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایاکہ 2005میں یہ معاملہ آڈٹ نے رپورٹ کیا تھااور آڈٹ کے احکامات پر پی اے سی نے ہدایات دی تھی کہ اس کامعاہدہ کیا جائے مگر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے اس موقع پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے بتایا کہ یہ بلڈنگ 1970میں بنی تھی اور اس میں قومی اسمبلی کے اجلاس بھی پارلیمنٹ ہائوس کے بننے تک ہوتے رہے مگر یہ بلڈنگ ہمیں واپس دینے کی بجائے پہلے کسی اور ادارے اور پھر نادرہ کو دیدی گئی ہم نے اپنی بلڈنگ کے حصول کیلئے کافی کوششیں کی تھی مگر پہلے تو ہمارا استحقاق بھی تسلیم نہیں کیا جارہا تھا اور اب نادرہ ہمارے ساتھ معاہدہ کرنے پر راضی ہوا ہے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ نادرہ ایک کمرشل ادارہ ہے اور شناختی کارڈ سمیت تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں سے فیس لیکر سروسز فراہم کرتا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت نادرہ اسٹیٹ بنک کی بلڈنگ پر غیر قانونی طور پر قابض ہے چیئرمین نادرہ کو بلا کر اس سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کیا کرنے جارہے ہیں اور گذشتہ 25سالوں کا کرایہ ادا کریں گے یا نہیں اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے چیئرمین نادرا کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے ۔
اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ ڈیفالٹر کیس میں اضافہ ہوا اور رقم 44ارب سے بڑھ کر 53ارب روپے سے زائد ہوگئی ہے جس پرزیڈ ٹی بی ایل حکام نے بتایاکہ ہم نے 7ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے اس موقع پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ آڈٹ کے اعداد وشمار درست نہیں ہیں اور ہم نے 99فیصد کی ریکوری کی ہے حکام نے بتایا کہ 2022میں فلڈ اور کوویڈ کی وجہ سے ریکوری نہیں ہوئی تاہم مئی 2025تک 39ارب روپے تک ریکوری کر لی گئی ہے حکام نے بتایاکہ اب نان پرفارمنگ قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے اس موقع پر زیڈ ٹی بی ایل کے صدر طاہر یعقوب نے کمیٹی کو بتایا کہ جون 2022تک ہمارے قرضے 55ارب تک پہنچ گئے تھے اور اب اس میں کمی آرہی ہے انہوں نے کہاکہ جون 2023تک نان پرفارمنگ قرضے 63ارب روپے تک پہنچ گئے تھے مگر اب اس میں کمی ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ آدٹ کی ابزرویشن درست ہے تاہم ریکوری زیادہ آرہی ہے اور گذشتہ دو سالوں میں بنک کا منافع بڑھ گیا ہے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ ملک میں زراعت کی حالت بہت خراب ہے اور لگتا نہیں ہے کہ کاشتکاروں سے کوئی واپسی نہیں مل رہی ہوگی تو یہ قرضے کس کو دئیے جارہے ہیں رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ یہ بنک دیگر بنکوں کی طرح ترقی کیوں نہیں کر رہا ہے کیونکہ اب یہ کاشتکاروں کو سستے قرضے فراہم نہیں کر رہا ہے صدر بنک نے بتایا کہ کوئی قرضے معاف نہیں کئے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ بنک چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ہے اور ہم فصلوں کیلئے 25 لاکھ تک قرضے دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو سالوں میں ہم نے جو منافع کیا ہے اس میں نئے کاشتکار بھی شامل ہیں انہوںنے کہاکہ ہم نے 37ارب روپے وزیر اعظم یوتھ پروگرام میں بھی دئیے ہیں اور اس کی ریکوری 99فیصد ہے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے قرضے کس علاقے کو زیادہ ملے ہیں اس کی تفصیلات بتا دیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر شناختی کارڈ کے بغیر قرضے دئیے ہیں تو اس کی گارنٹی کون دیتا ہے جس پر صدر بنک نے کہاکہ شناختی کارڈ کے بغیر کوئی قرضہ نہیں دیا ہے انہوں نے کہاکہ تمام قرضوں کی ضمانت لی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ اسوقت 13ہزار کے قریب کیسز عدالتوں میں ہیں رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ کاشتکاروں کو بنکوں سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے بہتر ہوگا کہ اس بنک کا نام بھی تبدیل کیا جائے کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا کمیٹی کو آدٹ حکام نے بتایا کہ زرعی ترقیاتی بنک میں سال 2022میں 1ارب 20کروڑ روپے سے زادء کا فراڈ ہوا ہے جس پر صدر بنک نے بتایا کہ اب تک 275ملین کی ریکوری ہوچکی ہے اور گذشتہ دو سالوں کے دوران 430افراد کو ملازمتوں سے فارغ کیا ہے انہوں نے کہاکہ فراڈ کے یہ واقعات بہت پرانے چلے آرہے ہیں تاہم اس میں ریکوری بھی ہورہی ہے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ فراڈ کو روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں رکن کمیٹی نے بتایا کہ زرعی ترقیاتی بنک میں فراڈ کے واقعات زیادہ تے ہیں اور آج تک سسٹم بہتر نہیں ہورہا ہے گذشتہ 10سالوں سے بنک کے ملازمین ایک ہی مقام پر تعینات ہوتے ہیں صدر بنک نے بتایا کہ اب ہم نے ایس اینم ایس سسٹم شروع کردیا ہے اورتمام بنکوں میں کرپشن کے حوالے سے بینرز بھی لگا دئیے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے نئی بھرتیاں بھی کی ہیں اور جن کو قرضے دئیے جاتے ہیں اس کی کنفرمیشن بھی کاشتکاروں سے کرتے ہیں صدر بنک نے بتایا کہ ہمارے پنجاب کے ایک بنک میں 60ملین کا فراڈ ہوا ہے اور ریکوری کیلئے ہم ہر سطح پر کوششیں کر رہے ہیںانہوں نے کہاکہ بنک کے سسٹم کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا آدٹ حکام نے بتایا کہ اسٹیٹ بنک نے زرعی ترقیاتی بنک پر 3کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کئے ہیں جس میں 10ملین ملازمین کی غفلت اور 27ملین سسٹم کی وجہ سے لگے ہیں جس پر صدر زرعی ترقیاتی بنک نے کہاکہ ہم سسٹم کی بہتری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ بنک کے 1ارب روپے سے زائد قرضوں کی فائلیں غائب ہوگئی ہیں جن کی تعداد 11ہزار سے زائد ہیں اور اس میں 1ارب روپے سے زائد کے قرضوں کی تفصیلات ہیں جس پر صدر بنک نے بتایا کہ ابھی تک 5ہزار سے زائد فائلوں کا مسئلہ ہے تاہم سندھ میں ابھی تک مینول کام ہورہا ہے اور زیادہ تر صارفین حیات نہیں ہیں کمیٹی نے معاملے کو دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت کی۔
۔۔۔اعجاز خان