بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، سپریم کورٹ

محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکائونٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا،ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ریمارکس

بدھ 9 جولائی 2025 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، اکائونٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔بدھ کو چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ جسٹس شفیع صدیقی نے تحریر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جا سکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا، محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکائونٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

فیصلے کے مطابق محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جاتی ہے، آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں، محکمہ ٹیکس کا مقف مسترد کرتے ہوئے، شہری کو رعایت دے دی گئی، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس تشخیص کی کارروائی شروع کی تھی۔