اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جولائی 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ان آڈیو ریکارڈنگز کا تجزیہ کیا ہے اور انہیں درست قرار دیا ہے۔ ان ریکارڈنگز سے معلوم ہوا کہ گزشتہ برس حکومت کے خلاف شروع ہونے والی طلبہ تحریک کے دوران اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔
اس الزام کے تحت ان کے خلاف مقدمہ بھی قائم ہو چکا ہے۔کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہلاکتیں
اقوام متحدہ کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے حکم کے بعد جولائی اور اگست 2024ء میں 1,400 افراد مارے گئے تھے۔
شیخ حسینہ گزشتہ برس پانچ اگست کو ڈھاکہ سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں اور ابھی تک وہیں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)
آڈیو ریکارڈنگز میں کیا کچھ سامنے آیا
اے ایف پی کے مطابق بی بی سی کی 'آئی انوسیٹیگیشنز‘ ٹیم نے ان آڈیوز کا تجزیہ کیا جو مبینہ طور پر شیخ حسینہ کی قرار دی جا رہی ہیں۔
آن لائن لیک کی جانے والی ان ریکارڈنگز کو شیخ حسینہ کے خلاف ایک اہم ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔18 جولائی 2024ء کی ایک ریکارڈنگ میں ایک آواز جسے مبینہ طور پر اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قرار دیا گیا ہے، سکیورٹی فورسز کو اس بات کا حکم دیتی سنائی دیتی ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف ''خطرناک ہتھیار استعمال‘‘ کریں اور یہ کہ ''جہاں کہیں وہ (مظاہرین) ملیں، وہ انہیں گولی مار دیں۔
‘‘بی بی سی کے مطابق آڈیو فرانزک ماہرین کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس آڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے یا اس میں کوئی رد وبدل کیا گیا ہے اور یہ کہ ''اس بات کے بہت ہی کم امکانات ہیں کہ اسے مصنوعی طریقے سے تیار کیا گیا ہے۔‘‘
بنگلہ دیشی پولیس نے اس آڈیو کا موازنہ شیخ حسینہ کی تصدیق شدہ ریکاردنگز سے بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک بنگلہ دیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو دو جولائی کو توہین عدالت کے الزام میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
ادارت: شکور رحیم