چیف جسٹس نمبر پلیٹوں کے نام پر شہریوں سی8ارب کی ڈکیتی کا نوٹس لیں،محمود حامد

بائیک سواروں پر پولیس کا کریک ڈائون جرمانے بائیک ضبطی بند نہ ہوئی تو آئی جی ٹریفک کا گھیرائوکریں،جاوید عبداللہ/عثمان شریف

بدھ 9 جولائی 2025 22:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء)آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد نائب صدر جاوید عبداللہ سید نوید احمد اور جنرل سیکرٹری عثمان شریف نے چیف جسٹس سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ موٹر سائیکل کی اجرک والی نمبر پلیٹوں کی تبدیلی کے نام پر کراچی کے شہریوں اور تاجروں سے 8 ارب روپے کی سرکاری ڈکیتی کا نوٹس لیں اور اس کی اڑ میں پولیس کی رشوت ستانی اور لوٹ مار سے کراچی کے عوام اور تاجروں کو تحفظ فراہم کریں اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی کو حکمرانوں نے سونے کی چڑیا سمجھ لیا ہے اور انہیں پانی بجلی گیس ٹرانسپورٹ پختہ سڑکوں جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم کرنے کے باوجود ان کے اوپر نئے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں حکومت نے شہر کی ان 32 لاکھ موٹر سائیکلوں پر اجرک والی نمبر پلیٹ بنوا کر لگانے کے نام پر 1850 روپے کی وصولی شروع کر دی ہے جبکہ ایجنٹ کو 2500 روپے دیے بغیر نمبر پلیٹ کا حصول ناممکن ہے حالانکہ ہر موٹر سائیکل سوار سے خریداری کے وقت حکومت موٹر سائیکل کاایڈوانس ٹیکس وصول کر لیتی ہے جس میں نمبر پلیٹ کے چارجز بھی شامل ہوتے ہیں اب دو بار نمبر پلیٹ کے چارجز وصول کرنا خلاف قانون ہے نئی نمبر پلیٹوں کے نام پر کراچی کے شہریوں سے 8 ارب روپے کے سرکاری بھتہ کی وصولی شروع کر دی گئی ہے دوسری جانب کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ پچھلے سال جن لوگوں نے نمبر پلیٹوں کی درخواستیں دی تھی ان کی نمبر پلیٹیں ابھی تک نہیں تیار نہیں ہوئی ہیں اور حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹوں کے نام پر کراچی کی سڑکوں پر کریک ڈان شروع کر دیا ہے ٹریفک پولیس گدوں کی طرح موٹر سائیکل سواروں پر جھپٹ رہی ہے ٹریفک پولیس نے سارے کام چھوڑ دیے ہیں موٹرسائیکلوں کے چالان کرنا انہیں ضبط کرنا صرف یہی مشغلہ ٹریفک پولیس کا رہ گیا ہے پولیس اور سرکاری اہلکارانہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں انہوں نے موٹرسائیکلوں کی ضبطی اور بھاری جرمانے کو بھی ظلم قرار دیا اور ان ظالمانہ قوانین و اختیارات کی واپسی کا مطالبہ کیا اسمال ٹریڈرز کے رہنماں نے کہا کہ موٹر سائیکل غریب اور متوسط طبقے کی سواری ہے حکمرانوں نے پٹرول اتنا مہنگا کر دیا ہے کہ شہر کے چھوٹے تاجر اپنی دکان کا سامان بھی ان موٹر سائیکلوں پر لاد کر لانے پر مجبور ہو گئے ہیں ٹریفک پولیس دیگر بہانوں کے ساتھ اجرک والی نمبر پلیٹ کی اڑ میں گدوں کی طرح موٹر سائیکل سواروں پر ٹوٹ پڑتی ہے اور ان کی جیبوں کی تلاشی لے کر ان سے لوٹ مار میں مصروف ہے تاجر رہنماں نے کہا کہ اب یہ ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا اگر یہ ظالمانہ فیصلے واپس نہ ھوئے تو ڈی ائی جی ٹریفک کے دفتر کا گھیرا کریں گے اور اس وقت تک گھیرا ختم نہیں کریں گے جب تک ڈی آئی جی ٹریفک ان ظالمانہ فیصلوں کو واپس نہیں لے لیتے اسمال ٹریڈرز کے رہنماں نے کہا کہ ساڑھے تین کروڑ کے شہر میں دو تین سو بسیں چلا کر حکمران سمجھتے ہیں کہ ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل ہو گیا عوام ٹرانسپورٹ کے مسئلے پر پریشان ہیں چنچی رکشوں کو کراچی کی20 شاہراہوں پر بند کر کے عوام کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے دوسری جانب ان رکشوں پر پابندی سے اس صنعت سے وابستہ لاکھوں لوگوں کو فاقہ کشی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے تاجر رہنماں نے سوال کیا کہ جب آپ روزگار کے دروازے بند کریں گے تو کیا جرائم میں اضافہ نہیں ہوگا اسمال ٹریڈرز کے رہنماں نے اس اہم مسئلے پر کراچی کے نام پر سیٹیں اور وزارتیں لینے والوں کی خاموشی کوبھی شرمناک قرار دیا