پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی پر بھارتی جھوٹ ایک بار پھربے نقاب،فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ نے مودی حکومت کے دعوے کو مسترد کر کے اصل حقیقت بے نقاب کر دی

بی جے پی آئی ٹی سیل نے سی ای او اور چیئرمین ڈسالٹ ایوی ایشن سے غلط بیان منسوب کیا تھا جس میں رافیل کے گرنے کی تردید کی گئی تھی، ڈسالٹ ایوی ایشن نے واضح کیا کہ سی ای او اور چیئرمین نے رافیل طیاروں کے بارے کوئی بیان نہیں دیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 10 جولائی 2025 15:05

پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی پر بھارتی جھوٹ ایک بار پھربے ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جولائی 2025)پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی پر بھارتی جھوٹ ایک بار پھربے نقاب، فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ نے مودی حکومت کے دعوے کو مسترد کر کے اصل حقیقت بے نقاب کر دی، آپریشن سندور میں رافیل نہ گرنے کا بی جے پی کا دعویٰ مکمل طور پر کھوکھلا ثابت ہوا، مودی سرکار کی آپریشن سندور میں ناکامی چھپانے کی ایک اور ناکام کوشش سامنے آ گئی۔

بھارتی پروپیگنڈہ فیکٹری ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی۔بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے دعویٰ کیا تھا کہ آپریشن سندور میں کوئی رافیل طیارہ نہیں گرا مگر حقائق اس کے برعکس ثابت ہو چکے ہیں۔ رافیل پر بی جے پی آئی ٹی سیل نے سی ای او اور چیئرمین ڈسالٹ ایوی ایشن سے غلط بیان منسوب کیا تھا جس میں رافیل کے گرنے کی تردید کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن نے مودی حکومت کے رافیل سے متعلق دعوے کو مسترد کر کے اصل حقیقت بے نقاب کر دی۔ ڈسالٹ ایوی ایشن نے واضح کیا کہ سی ای او اور چیئرمین نے رافیل طیاروں کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔کچھ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رافیل تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا تھا تاہم ڈسالٹ ایوی ایشن نے اس کی سختی سے تردید کی۔ ڈسالٹ ایوی ایشن کی تردید بھارتی ناکامی کا ایک اور ثبوت ہے جس کے بعد بھارت کیلئے سچ چھپانا اب ممکن نہیں رہا۔

یاد رہے اس سے قبل بھی آپریشن سندور کی ناکامی کے بعدبھارتی عسکری قیادت واضح تضادات کاشکارتھی۔ متضاد بیانات نے بھارتی عسکری قیادت کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھا دئیے تھے۔جنگ میں چین کے کردار کے حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات میں بھی تضادات پایا جاتا تھا۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات سے نہ صرف بھارتی فوجی منصوبہ بندی پر سوال اٹھا دئیے تھے بلکہ بھارت کے اندر عسکری سوچ کی تقسیم کو بھی نمایاں کر دیا تھا۔

آپریشن سندور سے متعلق بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کا بیان آرمی ڈپٹی چیف سے بالکل متصادم تھا۔ جنرل چوہان نے دہلی میں آبزرور ریسرچ فیڈریشن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ چین کی پاکستان کی حمایت کی وضاحت کرنا بہت مشکل تھی۔اس بارے میں براہ راست شواہد موجود نہیں ہیں کہ پاکستان کو کوئی ریئل ٹائم ٹارگٹنگ یا براہ راست فوجی مدد فراہم کی گئی تھی۔

بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کے مطابق جو کچھ پاکستان کو دستیاب تھا وہ تجارتی سیٹلائٹ تصویریں تھیں نہ کہ کوئی فعال براہ راست چینی فوجی امداد۔ پاکستان اپنے زیادہ تر ہتھیار چین سے درآمد کرتا تھا۔ چینی OEMs (اصل سازوسامان بنانے والے) کی بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں اس لئے وہاں ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور وہ وہاں موجود ہوں گے۔

جنرل چوہان نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان کو جو بھی معلومات دستیاب تھیں وہ چینی کمرشل سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر تھیں نہ کہ کوئی فعال اور براہ راست فوجی تعاون۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ چین پاکستان کی جنگی کارروائیوں میں براہ راست شریک ہے۔ قبل ازیں بھارتی آرمی ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا تھا کہ چین ہندوستانی فوجی تعیناتی کے بارے میں پاکستان کو لائیو اپ ڈیٹ دے رہا ہے۔

87 گھنٹے کی لڑائی سے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ایک سرحد تھی۔ بھارت کے کم از کم 3 مخالف تھے اور پاکستان کو چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں۔بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے کہا کہ ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطے کے دوران پاکستان کو پتا تھاکہ ہمارا کون کون سا اہم ویکٹر کارروائی کیلئے تیار تھا۔ بھارتی سی ڈی ایس نے یہ بھی کہا تھاکہ اگرچہ پاکستان نے چینی کمرشل سیٹلائٹ کا فائدہ اٹھایا ہے لیکن رئیل ٹائم ٹارگٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔بھارتی فوجی قیادت کے ان متضاد بیانات نے بھارتی عسکری قیادت کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھا دئیے تھے۔