بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کی کوششوں کے سنگین علاقائی اور عالمی نتائج ہو سکتے ہیں.پاکستان

پانی تفرقہ نہیں، اتحاد کی علامت ہے، پانی کو ہتھیار بنا کر تقسیم کی کسی بھی کوشش سے گریز کیا جائے.اقوام متحدہ میں پاکستانی نائب مستقل مندوب کا جنرل اسمبلی میں پائیدار ترقی کیلئے پانی کے حصول کیلئے اجلاس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 10 جولائی 2025 16:18

بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کی کوششوں کے سنگین علاقائی اور ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )پاکستان نے بھارت کی طرف سے پانی کو ہتھیار بنانے کے خلاف سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسے تقسیم کا ذریعہ بنانے کے سنگین علاقائی اور عالمی نتائج ہو سکتے ہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پائیدار ترقی کیلئے پانی کے حصول کیلئے ایک اجلاس ہوا، اقوام متحدہ میں نائب مستقل مندوب، سفیر عثمان جدون نے پاکستان کے پانی کے لیے عالمی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا.

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ میں پائیدار ترقی کے ہدف چھ پر پاکستانی نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے کہا کہ پانی تفرقہ نہیں، اتحاد کی علامت ہے، پانی کو ہتھیار بنا کر تقسیم کی کسی بھی کوشش سے گریز کیا جائے سفیر جدون نے آئندہ 2026 واٹر کانفرنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کانفرنس سرحدی دریاﺅں کے پائیدار نظم و نسق کا نادر موقع ہے جس میں قانونی فریم ورک، تعاون، اور تنازعہ سے بچا پر توجہ دی جائے.

پاکستانی نائب مستقل مندوب نے کہا کہ گلوبل ساتھ کی آواز کو بلند کرنا ضروری ہے، مشترکہ پانیوں کے منصفانہ استعمال اور نقصان سے بچا ﺅعالمی ذمہ داری ہے عثمان جدون نے اجلاس میں سرحد پار آبی تعاون کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ 2 ارب افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہے جس سے دنیا خطرے میں ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی موسمیاتی اور پانی کے بحرانوں سے متاثر ہو رہا ہے، سندھ طاس 22 کروڑ عوام کی زندگی، صحت اور توانائی کا ضامن ہے اس لیے پاکستان عالمی آبی کانفرنس کی کامیابی کے لیے بھرپور تعاون کرئے گا.

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی تھرڈ سیکریٹری محمد فہیم نے کہا ہے کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے انہوں نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی موقف کو حقائق کے برعکس قرا ردیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پرمعطل کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے. جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کے الزامات اورموقف پرسخت ردعمل دیتے ہوئےمحمد فہیم نے یاد دلایا کہ 27 جون کوعالمی ثالثی عدالت واضح کر چکی ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستورموثر ہے اور بھارت کو اسے معطل کرنے کا کوئی قانونی اختیارحاصل نہیں پاکستانی وفد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جارحانہ پالیسیوں کا نوٹس لے.