لاہور چیمبر کا37AA، ناجائز ٹیکسز اور مجوزہ لیبر پالیسی کے خلاف احتجاج

جمعرات 10 جولائی 2025 18:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37AA، بینک ٹرانزیکشنز پر غیر منصفانہ ٹیکسز اور پنجاب کی مجوزہ کاروبار دشمن لیبر پالیسی کے خلاف 19 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کردیا ہے جبکہ ملک کے دیگر چیمبرز نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ اعلان لاہور چیمبر کی ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا گیا ۔

صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین خرم لودھی، احسن شاہد اور آمنہ رندھاوا نے اس موقع پر خطاب کیا جبکہ مختلف تجارتی و صنعتی ایسوسی ایشنز کے نمائندگان بھی موجود تھے۔میاں ابوذر شاد نے کہا کہ کاروبار دشمن اقدامات کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر دیں گے، بے روزگاری میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایف بی آر حکام کو دی گئی غیر معمولی گرفتاری کی طاقتوں، تاجروں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک اور بغیر مشاورت کیے جانے والے معاشی فیصلوں کی شدید مذمت کی اور ان اقدامات کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ محض کسی ایک شخص یا شہر کا مسئلہ نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کے روزگار کا مقدمہ ہے۔ 2 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن پر بھاری ٹیکس ناقابلِ فہم اور ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 21 بین الاقوامی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر چکی ہیں جو کہ موجودہ کاروباری ماحول کی سنگینی کا واضح ثبوت ہے۔میاں ابوذر شاد نے کہا کہ ایک طرف آئی پی پیز کو ایک ہزار ارب روپے بغیر ایک یونٹ بجلی پیدا کیے دئیے جارہے ہیں جبکہ کاروباری شعبہ پر ظلم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شق 37AA کے تحت ایف بی آر کو دیے گئے اختیارات ناقابل قبول ہیں۔

سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ حکومت تاجروں کی ریڈ لائنز عبور کر چکی ہے۔ اگر کاروبار بند ہوئے تو بے روزگاری کا طوفان آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر سمیت ملک بھر کے تمام چیمبرز لاہور چیمبر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ایگزیکٹو کمیٹی ممبر خرم لودھی نے کہا کہ سرکاری افسران کے اثاثے، تنخواہیں اور مراعات کا مکمل آڈٹ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اب عوام کے خادم، عوام پر حکومت کر رہے ہیں ۔ آمنہ رندھاوا نے کہا کہ کاروباری طبقے کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف تاجروں بلکہ خاص طور پر خواتین کاروباری شخصیات کی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہا ہے۔ میاں ابوذر شاد نے شق 37AA کو کاروباری طبقے کے خلاف ایک نیا ہتھیار قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے مخالفت کی۔ انہوں نے پنجاب کی مجوزہ لیبر پالیسی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جس میں گریجویٹی کی حد 50 سے کم کر کے 20 ملازمین پر لاگو کرنا اور ورکرز کی جانب سے محض زبانی دعویٰ کرنے پر صنعتکار کو فوری گرفتار کرنے جیسے خطرناک نکات شامل ہیں۔

میاں ابوذر شاد نے کہا کہ اگر یہ پالیسی موجودہ صورت میں منظور ہو گئی تو صنعتیں مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔پریس کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ 19 جولائی کی ہڑتال محض احتجاج نہیں بلکہ پاکستان کے معاشی مستقبل کا فیصلہ کن لمحہ ہے۔ لاہور چیمبر نے قیادت کا فریضہ سنبھال لیا ہے اور ملک بھر کی تاجر برادری اس کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔