پی ایف یو جے اورسول سوسائٹی کا اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کی بحالی کا مطالبہ

جمعرات 10 جولائی 2025 22:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)پی ایف یو جے اورسول سوسائٹی نے اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کی بحالی پر زور دیتے ہوئیسی ڈی اے کی میونسپل اتھارٹی کو تحلیل کرنے اور تمام متعلقہ اثاثوں، اہلکاروں اور ذمہ داریوں کو ایم سی آئی کو منتقل کرنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے فوری نفاذ ، مالیاتی منتقلی کے طریقہ کار کیلئے قانون سازی، آئی سی ٹی کیلئے صوبائی مالیاتی کمیشن(پی ایف سی) کی طرح فارمولے پر مبنی مالیاتی منتقلی کے نظام، ICT لوکل گورنمنٹ ایکٹ، 2015 میں ترامیم، انتظامی خود مختاری، مقررہ انتخابی ٹائم لائنز، اور شراکتی نگرانی کے طریقہ کار کو یقینی بنانے کیلئے دفعات کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جی) کے صدر افضل بٹ، پاکستان ڈویلپمنٹ الائنس(پی ڈی ای)کے چیف ایگزیکٹو ضیائ الرحمان، یوگڈ کے سی ای او سید اشتیاق گیلانی، این پی سی کے صدر اظہر جتوئی اور آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک کا پاکستان خاص طور پر اسلام آباد میں بلدیاتی نظام کی بحالی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فروری 2021 سے منتخب لوکل گورنمنٹ کے بغیر موجود ہے،چار سال سے زیادہ عرصے تک شہریوں کو مقامی نمائندگی کے ان کے آئینی حق سے موثر طریقے سے انکار،وائٹ پیپر اسلام آباد میں جمہوری انحراف کو نقصان پہنچانیکی ساخت،مالی اور قانونی رکاوٹوں کا ایک جامع جائزہ فراہم کرتا ہے کہ کس طرح ضروری میونسپل کاموں کو غیر منتخب وفاقی اداروں کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے ، مالی سال2024-25اور2025-26میں، وزارت داخلہ اور سی ڈی اے کی طرف سے ایم سی آئی کو براہ راست مالی مختص کیے بغیرتقریباً 6 بلین روپے سالانہ مختص کیے گئے ، یہ منتخب لوکل گورننس ڈھانچے کی واضح پسماندگی کی عکاسی کرتا ہے،مزید برآں اسلام آباد ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے کے باوجود سی ڈی اے کے میونسپل کردار کو تحلیل کرنے اور اس کے اثاثوں، عملے اور کاموں کی ایم سی آئی کو منتقلی کا حکم دینے کے باوجود، عمل درآمد ایک زیر التواء اپیل کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بلدیاتی نظام کے صحیح طریقے سے نافذ ہونے سے عوام کے اسی فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیںتاہم اشرافیہ وفاقی دارالحکومت کے فنڈز کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کیلئے بلدیاتی انتخابات کروانے میں سنجیدگی نہیں دکھاتی، ہر سال اسلام آباد کے بلدیاتی اداروں کیلئے چھ ارب روپے کے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں جو کہ بلدیاتی نظام نہ ہونے کے باعث یہ تمام فنڈز سی ڈی اے لے جاتا ہے اور یہ فنڈز وزارت داخلہ کے ذریعے من پسند منصوبوں پر خرچ کئے جاتے ہیں،انہوں نے مطالبہ کیا کہ متوازی عمل درآمد کے طریقہ کار کا خاتمہ کرنے وفاقی وزارتوں اور CDA کو MCI کی پیشگی مشاورت اور منظوری کے بغیر مقامی ترقیاتی منصوبے شروع کرنے سے روکنے،آئی ایم سی ریونیو کو بااختیار بنانیاور اپنی مالی خودمختاری کیلئے پراپرٹی ٹیکس اور دیگر شہری محصولات جمع کرنے کے قابل بنانے کا مطالبہ کیا۔