یونیسیف کی سربراہ کا غزہ میں اسرائیلی حملے میں فلسطین بچوں کے مارے جانے پر شدید غم و غصے کا اظہار

جمعہ 11 جولائی 2025 15:24

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی سربراہ، کیتھرین رسل نے جمعرات کو وسطی غزہ میں امدادکی تقسیم کے دوران اسرائیل کی جانب سے فلسطینی بچوں کے قتل کو "غیر ذمے دارانہ"قرارد یتے ہوئے اسرائیلی فوج کے اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔یونیسیف کی سربراہ نے کہا کہ وہ یونیسیف کی شراکت دار تنظیم پروجیکٹ ہوپ کی طرف سے فراہم کی جانے والی غذائی امداد حاصل کرنے کے لیےدیر البلاح میں قطار میں کھڑے افراد پر اسرائیلی فوج کے حملے پر حیرت زدہ ہیں جس کے نتیجے میں 9 بچوں اور 4 خواتین سمیت 15 افراد مارے گئے اور 19 بچوں سمیت 30 فلسطینی زخمی ہوئے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ زندگی بچانے والی امداد تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے خاندانوں کا قتل غیر معقول ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج کے اس حملے میں ماری جانے والی فلسطینی خواتین یہ وہ مائیں تھیں جو مہینوں کی بھوک اور مایوسی کے بعد اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لئے کھانے کی کوئی چیز ملنے کے انتظار میں کھڑی تھیں۔ حملے میں شدید زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون دونیا نے بتایا کہ اس اسرائیلی حملے میں اس کا ایک سالہ بیٹا محمد بھی مارا گیا جس نے چند گھنٹے پہلے ہی بولنا شروع کیا تھا۔

کیتھرین رسل کے مطابق دونیا اب ہسپتال میں ہے اور اس کے ہاتھ میں اپنے بیٹے محمد کا ایک جوتا ہے ۔ کیتھرین رسل نے کہا کہ والدین خواہ وہ کوئی بھی ہوں ، کے سامنے ان کے بچوں کو اس طرح نہیں مارا جا نا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ ظالمانہ حقیقت ہے جس کا سامنا آج غزہ میں کئی مہینوں کی ناکافی امداد کے بعد، اور تنازع کے فریقین شہریوں کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہنے کے بعد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امداد کی کمی کا مطلب ہے کہ بچوں کو بھوک کا سامنا ہے جبکہ قحط کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ جنگ کے تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کریں اور انسانی امداد کی محفوظ اور بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنائیں۔یونیسیف کی سربراہ نے کہا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کی مکمل تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے اپنی مصروفیت کے قواعد پر نظرثانی کرے، خاص طور پر بچوں سمیت شہریوں کا تحفظ، اور اس واقعے اور خلاف ورزیوں کے تمام الزامات کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کرے۔\932