چوہدری سعودسلطان کی لکھی گئی اہم تحقیقی کتاب’’جموں و کشمیرکابھولا ہوا بیانیہ ‘‘ کی تقریب رونمائی ، برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی

جمعہ 11 جولائی 2025 22:06

مظفرآباد/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے صاحبزادے چوہدری سعود سلطان کی لکھی گئی اہم تحقیقی کتابTHE FORGOTTEN NARRATIVE JAMMU AND KASHMIR (جموں و کشمیر کا بھولا ہوا بیانیہ) کی باوقار تقریبِ رونمائی پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں منعقد ہوئی۔تقریب کے مہمانِ خصوصی برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل تھے۔

اس تقریب سے ڈاکٹر محمد فیصل، برطانوی پارلیمنٹ کے رکن عدنان حسین، معروف برطانوی مصنفہ وکٹوریہ سکوفیلڈ اور کتاب کے مصنف چوہدری سعود سلطان نے خطاب کیا۔یہ تقریب پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے خصوصی اہتمام کے ساتھ منعقد کی گئی، جس میں برطانیہ بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز اوورسیز پاکستانی شخصیات، علمی و ادبی حلقوں کے نمائندوں اور بین الاقوامی میڈیا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

چوہدری سعود سلطان کی یہ کتاب مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی معیار کی ایک جامع اور تحقیقی دستاویز ہے، جس میں مصنف نے بھارتی مؤقف کو مؤثر انداز میں مدلل دلائل کے ساتھ رد کیا ہے۔ کتاب کی اہمیت اور عالمی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی اس کی رونمائی پاکستانی ہائی کمشنر کی طرف سے منعقد کی گئی۔کتاب کی تیاری میں مصنف نے دو سال کا تحقیقی سفر طے کیا۔

250 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں 50 صفحات صرف حوالہ جات (References) پر مشتمل ہیں۔ کتاب کے گیارہ ابواب میں مسئلہ کشمیر کے تاریخی، سیاسی اور قانونی پہلوؤں کا گہرا جائزہ لیا گیا ہے۔کتاب کے ابتدائی حصے میں اقوامِ متحدہ میں بھارت کی جانب سے 1947 میں پیش کردہ مؤقف کو غلط قرار دیتے ہوئے شواہد کی روشنی میں اس کی حقیقت کو بے نقاب کیا گیا ہے جبکہ آخری ابواب میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے عوام کے حالاتِ زندگی، آزادی اور حقوق کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے، جس میں مصنف نے واضح دلائل کے ساتھ یہ مؤقف اپنایا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کو مقبوضہ کشمیر کے مقابلے میں کہیں زیادہ آزادی حاصل ہے۔

یہ کتاب نہ صرف مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی سطح پر ایک موثر علمی حوالہ ثابت ہو رہی ہے بلکہ مستقبل میں پالیسی سازی اور سفارتی حکمت عملی میں بھی رہنمائی فراہم کر سکتی ہے۔