
امداد پر پابندی، غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ بڑھ گیا
کلینکس میں 700 سے زائد حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور 500بچے شدید غذائی قلت کا شکار
ہفتہ 12 جولائی 2025 14:15
(جاری ہے)
ڈاکٹرز ود آٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کے عملے نے شدید غذائی قلت میں غیر معمولی اور تیز اضافہ دیکھا ہے۔
تنظیم کے دو کلینکس میں 700 سے زائد حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور تقریبا 500 بچے شدید یا درمیانے درجے کی غذائی قلت کا شکار تھے جب انہیں داخل کیا گیا۔ تنظیم کے ایک بیان کے مطابق غزہ شہر کے کلینک میں دو ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ تعداد تقریبا چار گنا بڑھ گئی ہے۔ مئی میں 293 کیسز سے جولائی کے آغاز میں یہ کیسز 983 ہو گئے ہیں۔غزہ میں تنظیم کی ڈاکٹر جوآن بیری نے بتایا کہ حاملہ خواتین میں غذائی قلت کے پھیلا، پانی کی قلت اور خراب صفائی کی وجہ سے بہت سے بچے وقت سے پہلے پیدا ہو رہے ہیں۔ ہماری نوزائیدہ نگہداشت یونٹ گنجائش سے زیادہ بھر چکا ہے جہاں چار سے پانچ بچے ایک ہی انکیوبیٹر کا اشتراک کر رہے ہیں۔دوسری جانب الحلو ہسپتال میں جہاں عرفہ کا معائنہ ہو رہا ہے وہاں کے زچگی کے ماہر ڈاکٹر فتحی الدحدوح نے فرانس پریس کو بتایا کہ جنگ کے آغاز سے ہی اسقاط حمل کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اب غزہ شہر میں روزانہ آٹھ سے نو کیسز اسقاط حمل کے سامنے آ رہے ہیں۔ڈاکٹ الدحدوح نے کہا کہ جنگ خاص طور پر حاملہ خواتین اور حال ہی میں بچہ پیدا کرنے والی خواتین کے لیے مشکل ہے۔ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے مئی میں خبردار کیا تھا کہ اگلے 11 ماہ کے دوران غزہ میں 17 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو شدید غذائی قلت کے علاج کی ضرورت ہوگی۔ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے حماس کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں غزہ پٹی میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اسرائیل نے مئی کے آخر میں امداد کے جزوی داخلے کی اجازت دی ہے۔ڈاکٹر الدحدوح نے فرانس پریس کو بتایا کہ خواتین یہاں آتی ہیں اور انہیں ملک کی صورتحال اور غذائی قلت کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، کمزوری، تھکن اور تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ فاطمہ عرفہ کے لیے صرف اپنے طبی اپائنٹمنٹ تک پہنچنا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔ الحلو ہسپتال کے ارد گرد کا علاقہ جنگ سے زیادہ متاثر نہیں ہوا لیکن ایندھن کی قلت انہیں اپنے کیمپ سے تیز دھوپ میں پیدل چلنے پر مجبور کرتی ہے۔کیمپ میں واپس آنے پر جہاں ہر خاندان کے لیے مختص مقامات کے درمیان پلاسٹک کی شیٹس کی دیواریں ہیں فاطمہ، ان کے شوہر زہدی اور ان کے چار بچے ایک خیراتی تنظیم کی تیار کردہ خوراک کھاتے ہیں۔ یہ خوراک پاستا اور دال کا سوپ ہوتا ہے۔ پاستا اور دال کا سوپ غزہ کی زیادہ تر آبادی کے لیے دستیاب واحد خوراک ہے۔ گیس کی عدم دستیابی کے پیش نظر اسے آگ جلانے کے لیے دستیاب چیزوں سے تیار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور خیراتی تنظیمیں کہتی ہیں کہ غزہ پہنچنے والی امداد کی مقدار اب بھی ناکافی ہے اور نگہداشت فراہم کرنے والے مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ایئرانڈیا طیارہ حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں، ابتدائی رپورٹ جاری
-
ایران، لڑکی سے زیادتی اور قتل کرنے والے شخص کو سرِعام پھانسی دے دی گئی
-
دبئی ایئرپورٹ پر معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر کی گرفتاری
-
پلاسٹک کے فضلے سے پیراسیٹامول تیار کی جاسکتی ہے، نئی تحقیق
-
افغان ٹیکسی ڈرائیوروں نے گرمی سے بچنے کیلئے انوکھا حل نکال لیا
-
ڈونلڈ ٹرمپ کا طوفان سے متاثرہ ٹیکساس کا ایک ہفتے بعد دورہ
-
برطانیہ، امام جلال الدین قتل کیس میں پولیس کی سنگین غلطی کاانکشاف
-
غزہ میں پانچ فوجیوں کی ہلاکت پر اظہار مسرت کرنے والا اسرائیلی صحافی گرفتار
-
غسل کیلئے خانہ کعبہ کی سیڑھی مقدس ترین جگہ کے لیے احتیاط کی علامت
-
قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں جیو ڈیسک گنبد نشانہ بنا،سیٹلائٹ تصاویر
-
تیسری میڈ اِن سعودیہ نمائش کا انعقاد دسمبر میں ریاض میں ہو گا
-
امریکہ یوکرین کے لیے اپنے نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرے گا، ٹرمپ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.