اردو کے ممتاز شاعر سیف الدین سیف کی32ویں برسی آج منائی گئی

ہفتہ 12 جولائی 2025 15:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) اردو کے ممتاز شاعر،فلم ساز، ہدایتکار اور منظر نویس سیف الدین سیف کی32ویں برسی12 جولائی کو منائی گئی۔ سیف الدین سیف 20 مارچ 1922 کو کوچۂ کشمیریاں امرتسر کے ایک معزز اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبائو اجداد کشمیر سے ہجرت کر کے امرتسر میں آباد ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام خواجہ معراج دین تھا جو نیک صفت اور درویش منش آدمی تھے ۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم مسلم ہائی سکول امرتسر سے حاصل کی لیکن میٹرک کا امتحان بطور پرائیویٹ امیدوار اچھے نمبروں سے پاس کیا۔ بعد ازاں ایم اے او کالج امرتسر میں داخلہ لیا۔ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر اور انگریزی کے لیکچرار فیض احمد فیض کی قربت نے علمی و ادبی ذوق پیدا کیا۔

(جاری ہے)

سیف الدین سیف ایف اے کرنے کے بعد تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور فلمی دنیا کے چند لوگوں کے کہنے پر فلمی کہانیاں لکھنی شروع کر دیں ۔

قیام پاکستان کے بعد وہ ہجرت کر کے لاہور میں فلم نگری سے وابستہ ہو گئے۔1954میں انھوں نے اپنا ذاتی ادارہ راہ نما فلمز قائم کیا۔ انھوں نے ہچکولے، امانت، نویلی دلہن، غلام، محبوبہ، آغوش، آنکھ کا نشہ، سات لاکھ، کرتار سنگھ، طوفان، قاتل، انتقام، لخت جگر، امراؤ جان ادا، ثریا بھوپالی، عذرا، تہذیب، انارکلی، انجمن، شمع پروانہ فلموں کیلئے گانے لکھے۔

انھوں نے خود بھی کئی فلمیں بنائیں جن میں سات لاکھ اور کرتار سنگھ شامل ہیں۔ فلم نگری میں رہنے کے باوجود سیف الدین سیف نے ادب سے اپنا رابطہ بحال رکھا اور گیتوں کے ساتھ ساتھ نظمیں اور غزلیں بھی تخلیق کرتے رہے۔ سیف الدین سیف کی شاعری سماج کے مسائل اور زندگی کے حقائق کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے بدرجہ اتم کمال رکھتی ہے۔ وہ غم کی عکاسی بہت ہی مکمل اور متوازن انداز میں کرتے ہیں جس سے ان کی شاعری میں سحر کاری اور دلکشی پیدا ہوئی ہے۔

اس خوبصورت شاعر کی غزلوں اور گیتوں کی گونج ہمیشہ ہمارے کانوں میں گونجتی رہے گی۔ سیف الدین سیف کے فن و شخصیت پر روبینہ شائستہ نے شاعر کج کلاہ کے نام سے ایک طویل مقالہ لکھا تھا جو کتابی صورت میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعہ کلام میں خم کاکل ، کف گل فروش اور دور دراز شامل ہیں۔ نغمات کے علاوہ ان کی غزلوں پر بھی مختلف گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، جن میں استاد امانت علی خان اور استاد نصرت فتح علی خان کے نام سرِ فہرست ہیں۔

سیف الدین سیف 12 جولائی 1993کو لاہور میں انتقال کر گئے اور ماڈل ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔ سیف الدین سیف کی برسی کے موقع پر علمی و ادبی حلقوں اور شوبز انڈسٹری کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔