بھارتی حکومت کاآپریشن سندورکے دوران صحافیوں اورمیڈیا اداروں پر پابندیوں کی تفصیلات دینے سے انکار

ہفتہ 12 جولائی 2025 23:00

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) بھارتی حکومت نے معلومات تک رسائی کے حق سے متعلق قانون کے تحت دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے آپریشن سندور کے دوران صحافیوں اورمیڈیا اداروں پر پابندیوں کی تفصیلات دینے سے انکار کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی حکومت نے کئی خبررساں اداروں اور صحافیوں کے اکائونٹس سمیت تقریبا8ہزارسوشل میڈیا ہینڈلز بلاک کئے تھے، یہ کارروائی7 مئی کو آپریشن سندور کے آغاز کے فورا ًبعد کی گئی تھی۔

جن اکائونٹس پر پابندی لگائی گئی تھی ان میں کشمیر ٹائمز کی مینیجنگ ایڈیٹر انورادھا بھسین، میڈیا آئوٹ لیٹ مقصوص، فری پریس کشمیر ، دی کشمیریت، دی انڈین ایکسپریس کے ڈپٹی ایڈیٹر مزمل جلیل کے اکائونٹس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جب ایکس نے بھارتی حکومت کے احکامات پر بلاک کیے گئے اکائونٹس کا اعلان کیا تو پلیٹ فارم کا اپنا گلوبل افیئرز ہینڈل بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نائیک نے بھارتی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پاس حق معلومات کے قانون کے تحت درخواست دائر کی تھی جس میں بلاک کیے گئے اکائونٹس کی فہرست، بلاک کرنے کے احکامات کی نقل طلب کی گئی تھی۔ تاہم بھارتی وزارت نے یہ درخواست مسترد کر تے ہوئے قانون کا حوالہ دیا جس میں کہاگیاہے کہ ایسی معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی جو بھارت کی خودمختاری، سالمیت، سلامتی، حکمت عملی ،سائنسی یا معاشی مفادات کو نقصان پہنچائیں،دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو متاثر کریں یا کسی جرم پر اکسانے کا باعث بنیں۔

بھارتی وزارت اطلاعات نے بھی اس حوالے سے معلومات فراہم کرنے سے انکار کیاہے ۔ وینکٹیش نائیک نے کہاکہ میں ان جوابات کو چیلنج کروں گا کیونکہ یہ آرٹی آئی ایکٹ اور دونوں وزارتوں کے سابقہ عمل (بلاک/ہٹانے کے احکامات کے بارے میں پریس نوٹ جاری کرنا)کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شفافیت کا یہ سلسلہ اب ختم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر ایکس کو جاری کیے گئے بلاکنگ احکامات جن میں معروف صحافیوں کے اکائونٹس شامل تھے اور دی وائر جیسی ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹس کے معاملے میں مکمل عدم شفافیت تشویشناک ہے۔