پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی کردار ادا کر رہا ہے، چینی سکالر کی ستائش

اتوار 13 جولائی 2025 01:00

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2025ء) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے باضابطہ رکن کے طور پر پاکستان تنظیم میں خاص طور پرسیکورٹی تعاون، اقتصادی رابطے، غربت میں کمی اور پائیدار ترقی جیسے شعبوں میں اپنے نمایاں اثر و رسوخ کا مظاہرہ کرتے ہوئےکثیر جہتی اور اہم کردار ادا کررہا ہے۔ چینی سکالرپروفیسر چینگ ژی ژونگ نے ہفتہ کو چارہر انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ میں کہا ہے کہ چین اس سال 17 سے 18 جولائی تک چنگ ڈاؤ میں ایس سی او مقامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کانفرنس کی میزبانی کرے گا اور پاکستان اس اہم تقریب میں شرکت کے لیے ایک وفد بھیجے گا۔

پاکستان طویل عرصے سے انسداد دہشت گردی کی فرنٹ لائن پر ہےاور ایس سی او کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کے ساتھ تعاون میں اس کی شرکت براہ راست عملی اہمیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ 2025 سے 2026 تک پاکستان آر اے ٹی ایس کے چیئرمین کے طور پر کام کرے گا، جو رکن ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ اور مشترکہ آپریشنز کو مربوط کرنے میں اس کی قیادت کو مزید مضبوط کرے گا۔

افغانستان کے پڑوسی ملک کے طور پر پاکستان نے ایس سی او-افغانستان رابطہ گروپ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان کو اقتصادی مدد فراہم کرنے اور اس کے ساتھ سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شامل ہونے کے لیے رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کرکے پاکستان علاقائی عدم استحکام کے خاتمے میں مدد کر رہا ہے۔ تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ پراجیکٹ کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری نے نہ صرف پاکستان کے اندرونی انفراسٹرکچر کو بہتر کیا ہے بلکہ وسطی ایشیائی ممالک کو بحر ہند سے بھی جوڑ دیا ہے۔

اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کی کونسل کے 23ویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں واضح طور پر سی پیک کو علاقائی رابطوں کے اسٹریٹجک فریم ورک میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس سی او کے خصوصی ورکنگ گروپ برائے غربت کے مستقل چیئر کے طور پر پاکستان نے "ڈیجیٹل سوشل سیفٹی نیٹ" فریم ورک کے قیام کی قیادت کی ہے۔

چین کی بڑی ڈیٹا ٹیکنالوجی کو مربوط کرکے اس طریقہ کار نے پاکستان میں 2.3 ملین غریب خاندانوں کو درست مدد فراہم کی ہے اور 2026 تک شنگھائی تنظیم کے دیگر رکن ممالک تک توسیع کا منصوبہ بنایا ہے۔پانچویں پاکستان نے چین کی نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی کے ساتھ مل کر تناؤ کے خلاف مزاحمت کرنے والی افزائش نسل کے لیے ایک مشترکہ تجربہ گاہ قائم کی ہے، جو خشک سالی کے خلاف مزاحمت کرنے والی کپاس اور سرد مزاحم گندم کی اقسام کی کامیابی سے کاشت کر رہی ہے۔

ان ٹیکنالوجیز کو وسطی ایشیائی ممالک جیسے تاجکستان اور قازقستان میں فروغ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اناج کی پیداوار میں اوسطاً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2025 میں پاکستان رکن ممالک کے درمیان زرعی سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں کی تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے ایس سی او زرعی ٹیکنالوجی ایکسپو کی میزبانی کرے گا۔پروفیسر چینگ نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑتا ہے، اسے شنگھائی تعاون تنظیم کی "مشرق-مغربی رابطے" میں کلیدی حیثیت دیتا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کے کردار کو "شرکا" سے "ڈیزائنر" میں اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان نے سیکیورٹی تعاون کے ذریعے علاقائی استحکام کے لیے ٹھوس بنیاد رکھی ہے، اقتصادی راہداری کے ذریعے علاقائی ترقی کی رفتار کو تیزکیا ہےجبکہ غربت میں کمی اور سبز تبدیلی کے ذریعے تعاون کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔اندرونی اقتصادی دباؤ اور بیرونی جغرافیائی سیاسی چیلنجوں کے باوجود پاکستان اپنے منفرد اسٹریٹجک محل وقوع اور تعاون کے لیے عملی رویہ کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے وژن کو عملی اہمیت دیتا ہے۔