- بین المذاہب کا اصول اور ضابطہ وہی درست ہو گا جس کی راہنمائی قرآن مجید نے فرمائی ہے

۳آج کل بین المذاہب کے نام پر یہ کہا جاتا ہے کہ سارے درست ہیں اور سارے ایک ہی رخ پر ہیںیہ بہت بڑا دھوکہ ہے

اتوار 13 جولائی 2025 18:15

Mڈیرہ غازی خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2025ء) بین المذاہب کا اصول اور ضابطہ وہی درست ہو گا جس کی راہنمائی قرآن مجید نے فرمائی ہے ۔آج کل بین المذاہب کے نام پر یہ کہا جاتا ہے کہ سارے درست ہیں اور سارے ایک ہی رخ پر ہیںیہ بہت بڑا دھوکہ ہے ۔دوسرے مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا مکمل خیال رکھیں اپنے فرض صدقات دینے کے بعد نوافل صدقات تک بھی دوسرے مذہب کے لوگوں کو دے سکتے ہیں۔

آج سے چودہ صدیاں پہلے نبی کریم ﷺ کو بھی تو یہی کہا گیا تھا کہ مکہ مکرمہ میں پہلے ہی بے شمار مذاہب ہیں آپ بھی اپنا مذہب اپنائیں لیکن ہمارے مذاہب کو باطل قرار نہ دیں لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پرہاتھ پر چاند بھی لا کر رکھ دو پھر بھی میں اسلام کے علاوہ تمام مذاہب کو باطل کہوں گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے مرکز دالعرفان منارہ میں اجتماع کے موقع پر آن لائن خطا ب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں پر موجودہ دور میں بہت بات کی جاتی ہے جلوس نکالے جاتے ہیں کہ میرا جسم میری مرضی ۔لیکن غور کریں عورت کی عزت جتنی اس ماڈرن معاشرے نے پامال کی ہے اس سے پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ۔اسلام نے عورت کو وہ حقوق دئیے جو آج تک کوئی نہ دے سکا۔جب ہم مخلوق سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں تو یہ شرک کی تاریں ہیں جن سے آگ کا جھولا بن جاتا ہے جو بندے کو اس میں لے جاتا ہے سبب اختیار کرنے سے دین اسلام منع نہیں فرماتا سبب کو کُل جان لینا یہ درست نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام دہشت گردی کی اجازت بلکل نہیں دیتا ۔کسی کے بھی عبادت خانے کو نقصان پہچانے سے منع فرماتا ہے ۔اسلام جنگ کے بھی اصول وضح فرماتا ہے ۔اسلام ہر ایک کو اس کے حقوق دیتا ہے کسی پر ذبردستی کی اجازت نہیں اور نہ ہی اسلام کسی کو یہ اجازت دیتا ہے کہ کوئی اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کی ذات پر گستاخی کرے ۔اسلام دین فطرت ہے تمام انسانیت کا مذہب ہے ۔انسانیت کوئی مذہب نہیں انسانیت سے دین اسلام کو نکال دیں پیچھے حیوانیت رہ جاتی ہے ۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی ۔