انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا چیف جسٹس کو خط، پیکا ایکٹ پر تشویش کا اظہار،ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ

پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں بڑھتے خطرات ، پیکا قانون کے تحت مقدمات، ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا ہے سپریم کورٹ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لے اور حکومت کو قانون میں ترامیم کی ہدایت دے، آرٹیکل 19 کے تحت آزادی صحافت کے تحفظ کیلئے اقدام کیا جائے. صحافیوں کی عالمی تنظیم کےخط کا متن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 جولائی 2025 15:07

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا چیف جسٹس کو خط، پیکا ایکٹ پر تشویش ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جولائی ۔2025 ) انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے پیکا ایکٹ اور صحافیوں کو درپیش مسائل پر چیف جسٹس آف پاکستان یحیی آفریدی کو خط لکھتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اسلام آباد ہائیکورٹ اور صدر پی ایف یو جے رانا عظیم کو بھی ارسال کی گئی ہے، خط میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے پیکا ایکٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے.

خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں بڑھتے خطرات کا سامنا ہے، صحافیوں کو پیکا قانون کے تحت مقدمات، ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا ہے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ پاکستان نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے کنونشنز پر دستخط کر رکھے ہیں، پیکا کے تحت آزادی اظہار اور بنیادی حقوق محدود ہو رہے ہیں پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق 34 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں.

خط میں کہا گیا کہ صحافیوں پر حملے، ہراسانی، سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی اور تشدد کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے، صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی، غیر قانونی برطرفیوں اور سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے. خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو براہ راست اپیلوں کی اجازت دینا ہائیکورٹس کو بائی پاس کرنے کے مترادف ہے، آئی ایف جے نے پاکستان میں دو مشن بھیجے، جنہوں نے میڈیا ورکرز سے براہ راست ملاقاتیں کیں سپریم کورٹ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لے اور حکومت کو قانون میں ترامیم کی ہدایت دے، آرٹیکل 19 کے تحت آزادی صحافت کے تحفظ کیلئے اقدام کیا جائے، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ایک سال کے دوران 7 صحافی قتل کیے گئے۔

(جاری ہے)

انٹرنیشنل فیڈ ریشن آف جرنلسٹس نے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لیا جائے.

صحافیو ں کی بین الاقوامی تنظیم آئی ایف جے دنیا کی سب سے بڑی صحافیوں کی تنظیم ہے جس کے 142 ممالک میں 6لاکھ سے زائد ممبران ہیں خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم، وسیع پیمانے پر احتجاج اور سماجی بدامنی نے پروفیشنل صحافیوں کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھانا مشکل بنا دیا ہے اور انہیں قانونی کارروائی، مقدمات، گرفتاریوں اور دیگر خطرات کاسامنا ہے خاص طور پر پیکا ایکٹ کے نفاذ کے بعد پاکستان میں صحافیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے‘ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے وہ کنونشنز تسلیم کرتا ہے جو اظہار رائے اور جمہوری حقوق کی ضمانت دیتے ہیں ان بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات آئی ایف جے اور عالمی صحافتی برادری کے لئے گہری تشویش کا باعث ہیں.

خط میں پاکستان پریس فریڈم رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی ایف جے نے یکم مئی 2024 سے 30 اپریل 2025 کے درمیان پاکستان میں 34 سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کیا ہے جن میں صحافیوں پر جان لیوا حملے، قانونی ہراسانی، گرفتاریوں، اور میڈیا اداروں پر چھاپے شامل ہیں اس کے علاوہ اجرت کی عدم ادائیگی، غیر قانونی برطرفیاں، حفاظت کے خطرات اور صحافیوں کے خلاف جرائم کی سزاﺅں میں کمی شامل ہے.

آئی ایف جے کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن کے کنونشن98اور87کے تحت کارکن صحافیوں کی یونین ‘اجرت ‘ملازمت کا تحفظ‘یونین کے ذریعے کارکنوں کی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کا حق تسلیم کیا گیا ہے اور پاکستان بطور رکن ملک آئی ایل او اور اقوام متحدہ کے قوانین کا پابند ہے خط میں کہا گیا ہے کہ کارکن صحافیوں کی اپیلوں کو ماتحت عدالتوں کی بجائے براہ راست سپریم کورٹ میں دائر کیا جانا چاہیے کیونکہ ماتحت عدالتوں میں دہائیوں تک اپیلوں پر فیصلے نہیں ہوتے .

خط میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کے ذریعے شکایات دائر کرنے کے طریقہ کار پر خدشات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا استعمال صحافیوں کو خاموش کرنے کے لئے کیا جا سکتا ہے آئی ایف جے کے سیکرٹری جنرل نے خط میںآئی ایف جے کے صدر ڈومینیک پرادلے اور ایشیا پیسیفک ریجنل ڈائریکٹر جین ورتھنگٹن کی قیادت وفود کے دوروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی ایف جے کی اعلی قیادت کے دورے پاکستان کے صحافیوں کے خدشات کا جائزہ لینے کے لیے تھے اور ان دوروں کے دوران پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) اور دیگر صحافتی راہنماﺅں سے ملاقاتوں میں صحافیوں کے خدشات‘کام کرنے کے ماحول‘درپیش خطرات ‘ملازمتوں سے برطرفیوں‘تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں سمیت دیگر امورکا مشاہدہ کیا گیا .

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ایف جے کے 24 مئی 2023 کے سابقہ خط کے بعد ایک درخواست پر سماعت کی جس پر ہم عدالت کا شکریہ اداکرتے ہیں اور پی ایف یوجے کے صدر رانا ایم عظیم اور سیکرٹری جنرل شکیل احمد کی قیادت میں وکلاءاور صحافی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں عدالت نے حکومت کو ان مسائل کے حل کے لئے کچھ ہدایات دی ہیں ہم اس درخواست پر معززعدالت کے حتمی فیصلے کے منتظر ہیں.