تاجروں کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان، وزیر خزانہ نے مذاکرات کی دعوت دیدی

ایف بی آر کے اختیارات کا انکم ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں، تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے، محمد اورنگزیب

پیر 14 جولائی 2025 19:42

تاجروں کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان، وزیر خزانہ نے مذاکرات کی دعوت دیدی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2025ء)وفاقی وزیرِ خزانہ نے ملک بھر کے تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کو مذاکرات کے لیے 15 جولائی کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے، جبکہ گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان برقرار ہے، 100 انڈیکس نے 1,36,000 کی نفسیاتی حد عبور کر لی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔

کراچی میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 19 جولائی کی ہڑتال سے متعلق تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کا موقف بھی سنیں گے اور اپنا موقف بھی سمجھائیں گے۔ تمام چیمبرز کو موجودہ قانون کے حوالے سے پڑھ کر آنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ قانون میں سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر پر بہت سیف گارڈ لگائے ہیں، 5 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگی پر گرفتاری کے لیے کمشنر یا 3 رکنی ایف بی آر بورڈ کی اجازت لازمی ہوگی۔

محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ ایف بی آر کے اختیارات کا انکم ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں، ایف بی آر کے اضافی اختیارات پر چیمبرز کے صدور سے اہم ملاقات ہوگی، اور انہیں بھی سمجھائیں گے۔ ایف بی آر کے اضافی اختیارات 5کروڑ روپے سے زائد سیلز ٹیکس غبن کرنے والے فرد پر لاگو ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اضافی اختیارات کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایف بی آر کے اضافی اختیارات کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی مشاورت سے اسمبلی سے منظور کروایا گیا اور اضافی اختیارات سیلز ٹیکس فراڈ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آج گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات ہوئی، پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے بینکوں کے کردار پر اجلاس ہوا۔ جتنی مالیاتی اسپیس تھی اتنا ریلیف تنخواہ داروں کو دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مالیاتی منظرنامہ بہتر ہوا جس کے باعث بینکوں کی لیکویڈیٹی بڑھی ہے، بینکوں کی جانب سے اب نجی شعبے کو قرضوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔

زرعی شعبے کے ساتھ ایس ایم ایز فنانسنگ میں بہتری آئی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری کمیشن کو 24 ایس او ایز کی نجکاری کے لیے حوالے کر دیا گیا ہے، نجکاری بالخصوص پی آئی اے کے حوالے سے بینکوں کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیمار صنعتوں کی بحالی میں بینکوں کو اسپانسرز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، خسارے میں جانے والے ریاستی اداروں کی بحالی کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں۔

پاکستان کا بینکنگ سیکٹر ملکی معیشت کو مسلسل سپورٹ کر رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کا تازہ سروے ملکی معیشت کے استحکام کا مظہر ہے، مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو یکجا کرکے آگے بڑھنا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو منافع کی صورت میں 2ارب 30کروڑ ڈالر ادا کر دیے ہیں، ملٹی نیشل کمپنیوں کے ریفنڈ مسائل کو جلد حل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ترسیلات زر کا حجم قابل تحسین ہے اور آئندہ دنوں میں ملکی اشاریے مزید بہتر ہوں گے، رواں ماہ 75ارب روپے کے سیلز ٹیکس ری فنڈ ادا کر دیے گئے ہیں۔ سرکاری اداروں کے خسارے کی رپورٹ منظر عام پر ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو ان میں سرمایہ کاری کا کہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو ماہانہ بنیاد پر ای سی سی خصوصی طور پر فوکس کر رہی ہے، اسٹرکچرل سلوشن کے لیے ڈی ریگولیشن فارمولے کو ہر صورت اپنانا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ مکئی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ معاشی استحکام کو پائیدار نمو کی طرف کیسے لے کر جائیں اس پر آرا لینی چاہیے، کون سا وزیرِ خزانہ ہے جو تیز نمو نہیں چاہتا فارما سیکٹر بہت بہتر ہو رہی ہے اور انہوں نے تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار بین الاقوامی کمپنیاں مختلف ممالک میں مختلف وجوہات کی بنا پر آپریشنز بند کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کموڈٹیز اور چینی کی قیمتوں پر ای سی سی ماہوار مانیٹرنگ کر رہا ہے، پاکستان میں تمام سیکٹرز کو ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے تو بہتری آئے گی۔

چینی اور گندم کی اسمگلنگ کے لیے وزارتِ خوراک اور مجموعی طور پر کابینہ کام کر رہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے او آئی سی سی آئی کی اعلی قیادت کو اسلام آباد مدعو کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جتنی گنجائش تھی اتنا ریلیف دے چکے ہیں، اور مزید سہولت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرونی سرمایہ کاروں کو 2.2 ارب ڈالر جبکہ حالیہ عرصے میں 2.3 ارب ڈالر کے ڈیویڈینڈ بیرون ملک منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ہم نے ایل سی کے مسائل ختم کیے ہیں اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کی منتقلی کو آسان بنایا ہے، جو بیرونی سرمایہ کاری کے لیے مثبت اشارہ ہے۔وزیر خزانہ نے پاکستانی فارما انڈسٹری کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ مستحکم ہو رہا ہے۔

بنیادی غذائی اشیا کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ان کی مانیٹرنگ ماہانہ بنیادوں پر جاری ہے، اگرچہ قیمتوں میں اتار چڑھا معمول کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات میں نمایاں کمی کی ہے، اور وزیراعظم ہر وزارت کی کارکردگی کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔ تاجروں اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا رہے ہیں، جبکہ نجکاری میں بینکنگ سیکٹر کا اہم کردار ہوگا۔

محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ پاکستان کا مالیاتی منظرنامہ بہتر ہو رہا ہے اور حکومت موجودہ استحکام کو پائیدار ترقی کی جانب لے جانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ تمام فریقین، خصوصا سرمایہ کار اور بینکنگ سیکٹر، مل کر پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔