چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے ،وزیر اعظم

راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے ، معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے، اجلاس سے خطاب موبائل فون ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کے 120 ملین کی جائیگی، بریفنگ

پیر 14 جولائی 2025 19:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے ، راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے ، معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سسٹم میں شفافیت لانے کے حوالے سے حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت سے عوام اور عوام سے حکومت کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کی ڈیجیٹائیزیشن سے شفافیت اور صارفین کے لئے آسانی پیدا ہو گی ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے ۔ نہوںنے کہاکہ راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے ، راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ تمام ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) کو بھی ڈیجیٹل نظام کے دائرہ کار میں لایا جائے ۔وزیراعظم نے ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیشرفت مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس کو کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کو رائج کرنے کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی ۔بتایاگیاکہ راست کے چیف ایگزیکٹو افسر کی تعیناتی کے حوالے سے اشتہار جاری کیا جا چکا ہے ۔

بتایاگیاکہ موبائل فون ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کے 120 ملین کی جائے گی ۔ بتایاگیاکہ ڈیجیٹل ادائیگیاں 7.5 بلین روپے سے بڑھ کر 15 بلین روپے تک ہو جائیں گی ،راست اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے ملک گیر عوامی آگہی مہم اگلے ماہ شروع کی جائے گی ۔ بتایاگیاکہ ڈیجیٹل پے مینٹ ڈیوائسز پر درآمدگی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ،معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے ہم عصر کرنے کے لئے ایک ماہ کے اندر ڈیجیٹل پے مینٹس انڈیکس کا اجرا کیا جا رہا ہے ۔

بتایاگیاکہ سی ڈی اے بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے رائیٹ آف وے کی منظوری دے دی ۔ بتایاگیاکہ ترسیلات زر کے نظام کو بھی ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور بیرون ممالک سے آنے والی تمام رقوم بینکنگ کے نظام کے ذریعے موصول ہوں گی ۔ بتایاگیاکہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ بھی اشتراک کیا جا رہا ہے ۔

اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ اسلام آباد سٹی موبائل فون ایپلی کیشن کو راست سے منسلک کر دیا گیا ہے ،اسلام آباد میں پبلک وائی فائی اور مخصوص جگہوں پر ای-لائبریریز کا قیام دسمبر 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا ۔ بتایاگیاکہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی کروائی جائے گی اس حوالے سے ابتدائی کام کیا جا رہا ہے،کیو آر کوڈز کو ادائیگی کے اہم طریقہ کار کے طور پر اپنانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور ریگیولیٹری اداروں کو ضروری ہدایات دے دی ہیں ،وزیراعظم کی ہدایت پر کیو آر کوڈ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں دیگر طریقہ کار استعمال کرنے والے کمرشل پوائنٹس کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 2 ملین کی جا رہی ہے ۔

بتایاگیاکہ حکومتی اداروں سے عوام اور عوام سے حکومتی اداروں کو ٹیکس اور نان-ٹیکس ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے اور راست نظام سے منسلک کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز ، ملحقہ محمکوں ، ریگولیٹری اتھارٹیز ، صوبائی محکموں اور ضلعی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے ،پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کے مابین اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کی ادائیگیوں کا تمام ڈیٹا مکمل کر لیا گیا ہے اور ان تمام ادائیگیوں کو سو فیصد ڈیجیٹل میں تبدیل کرنے کے لئے مشاورت جاری ہے ۔

بتایاگیاکہ کیش لیس اکانومی کو رائج کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پینشنز اور کنٹریکٹرز سے خرید و فروخت کی ادائیگی مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے کی جائے گی ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر احمد ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔