چینی کی ٹیکس فری درآمد پر آئی ایم ایف کا شدید اعتراض

حکومت سے قرض پروگرام کی سنگین خلاف ورزی پر جواب مانگ لیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 15 جولائی 2025 11:26

چینی کی ٹیکس فری درآمد پر آئی ایم ایف کا شدید اعتراض
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی 2025ء ) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے چینی کی ٹیکس فری درآمد پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے قرض پروگرام کی سنگین خلاف ورزی پر جواب طلب کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے ٹیکس فری درآمد کی اجازت دے کر پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام 7 ارب ڈالر کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ اور ترجیحی مراعات نہ دینے کا تحریری وعدہ شامل تھا، اس کے جواب میں حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں غذائی ایمرجنسی ہے مگر آئی ایم ایف نے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو باضابطہ خط لکھ کر اس فیصلے کا دفاع کیا مگر اس سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا کیوں کہ معاہدے کے تحت پاکستان کسی بھی قسم کی نئی ٹیکس چھوٹ یا ترجیحی مراعات نہ دینے کا پابند ہے لیکن حکومت نے آئی ایم ایف کو اطلاع دیئے بغیر ناصرف ٹیکس معاف کیے بلکہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے چینی درآمد کرنے کی ٹینڈرنگ بھی شروع کر دی جو پروگرام کے دو نکات کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ یہ بحران نئے آئی ایم ایف مشن چیف ایوا غرمایی کے لیے پہلا بڑا امتحان ثابت ہو رہا ہے اور پروگرام کی مبینہ خلاف ورزی سے حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اعتماد میں دراڑ پڑ سکتی ہے، وزارت خزانہ ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس چھوٹ کی سمری وزیر خزانہ کی منظوری کے بغیر کابینہ سے منظور کرائی گئی جس پر وزارت نے وزیر اعظم آفس کو تحریری اعتراض بھی بھیجا، حکومت اب اس فیصلے پر نظرِ ثانی پر غور کر رہی ہے جس میں ٹی سی پی کی درآمد سے دستبرداری یا نجی شعبے کے لیے ٹیکس استثنیٰ واپس لینا بھی شامل ہے، تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔