سول اور ملٹری بیوروکریسی کے نرغے میں آئے بغیر حکومتیں نہیں چل پاتیں، خواجہ سعد رفیق

پاکستانی سیاست میں دائروں کا سفر جاری ہے، آپ ووٹ کی طاقت سے آئیں یا لائے جائیں، تمام تر اخلاص اور کوشش کے باوجود ایک دن رسوائی لاد کر رخصت ہو جاتے ہیں؛ ن لیگی رہنماء کا بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 15 جولائی 2025 11:44

سول اور ملٹری  بیوروکریسی کے نرغے میں آئے بغیر حکومتیں نہیں چل پاتیں، ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی 2025ء ) مسلم لیگ ن کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومتیں سول اور ملٹری بیوروکریسی کے نرغے میں آئے بغیر نہیں چل پاتیں۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے پر چور، کرپٹ، اسٹیبلشمنٹ کے ٹاؤٹ، بھارتی ایجنٹ، اسرائیلی ایجنٹ ، غدار ، امریکی ایجنٹ، نااہل ، بدکردار سمیت دنیا بھر کے الزامات اور القابات عائد کرنا ہماری قومی سیاست کا محبوب مشغلہ اور بیانیہ بن چکا ہے، یہ باتیں سنُتے سنُتے لوگوں کے کان پک چُکے اور دماغ تھک چکُے ہیں کیوں کہ ہر سیاسی جماعت اور سیاسی قائدین انہی الزامات کا نشانہ بنے اور اب بھی پاکستانی سیاست میں دائروں کا سفر جاری ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ لیکن افسوس بلوچستان کا آتش فشاں کیسے سرد ہوگا؟ خیبرپختونخواہ میں امن کیسے لایا جائے؟ پانی کی منصفانہ تقسیم کیسے یقینی بنائی جائے؟ خسارے کا شکار سرکاری ادارے نجی تحویل میں کیسے دیئے جائیں؟ حکومتی حجم کم کیسے کیا جائے؟ بجلی چوری کی روک تھام اور سستی بجلی کی فراہمی کیسے یقینی بنائی جائے؟ فوری اور سستا انصاف کیسے دیا جائے؟ ریاستی ادارے آئین کی حدود میں کیسے رکھے جائیں؟ ملک کے پسماندہ علاقے کیسے ترقی یافتہ بنائے جا سکتے ہیں؟ چھوٹے انتظامی یونٹس کیوں ضروری ہیں؟ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کیسے ہوگی؟ ٹیکسیشن کا منصفانہ اور شفاف نظام کیسے لایا جائے؟ رشوت اور سفارش کی لعنت سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟ انتخابی سیاست میں عام آدمی کی شمولیت کیلئے انتخابی عمل شفاف اور سستا کیسے ممکن ہو؟۔

(جاری ہے)

سینئر سیاستدان نے کہا کہ اہم ترین اور پیچیدہ قومی مسائل پر سٹیک ہولڈرز کے مابین مکالمہ کرنے پر غور و خوض اور ان کے حل تجویز کرنے کی معنی خیز کوشیشیں کسی سیاسی جماعت کی ترجیحات نظر آئیں نہ محسوس ہوئیں، ملک پر حکومت کرنے کی دعویدار اور خواہشمند جماعتیں مختلف موضوعات پر تھنک ٹینک بناتی ہیں نہ سبجیکٹ سپیشلسٹس کی خدمات حاصل کرکے کوئی روڈ میپ تیار کرنا ضروری سمجھتی ہیں اسی لیے ان کی حکومتیں سول اور ملٹری بیوروکریسی کے نرغے میں آئے بغیر نہیں چل پاتیں۔

ن لیگی رہنماء کہتے ہیں کہ کئی برس تک ہم یہ باتیں جماعتی فورمز پر اٹھاتے رہے لیکن بے سود رہا، کسی سیاسی جماعت نے مذکورہ موضوعات پر ہوم ورک کرنے کی زحمت ہی نہیں کی، نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ آپ ووٹ کی طاقت سے آئیں یا لائے جائیں، تمام تر اخلاص اور کوشش کے باوجود ایک دن رسوائی لاد کر رخصت ہو جاتے ہیں، واضح ہوجانا چایئیے کہ اپنے نظریات اور تنظیم کو پس پشت ڈالنے والے کوئی انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی جوہری تبدیلی ممکن ہے۔