یورپی وزرائے خارجہ کی آج میٹنگ میں غزہ کا معاملہ بھی زیرغور

DW ڈی ڈبلیو منگل 15 جولائی 2025 15:00

یورپی وزرائے خارجہ کی آج میٹنگ میں غزہ کا معاملہ بھی زیرغور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جولائی 2025ء) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے معاہدے کی اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی بنیاد پر خلاف ورزی کے شواہد کے بعد 10 ممکنہ اقدامات پیش کیے ہیں۔

ان اقدامات میں پورے معاہدے کو معطل کرنے یا تجارتی تعلقات کو روکنے سے لے کر اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے، ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے اور ویزہ کے بغیر سفر کو روکنے کے اقدامات تک شامل ہیں۔

غزہ کے معاملے پر یورپی یونین میں اختلافات

غزہ میں ہونے والی تباہی پر بڑھتے ہوئے غصے کے باوجود، یورپی یونین کی ریاستیں اس بات پر منقسم ہیں کہ اسرائیل سے کیسے نمٹا جائے اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی بھی اقدام پر ان میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔

(جاری ہے)

کایا کالاس نے پیر کو کہا، ''مجھ سے ان متبادل کی فہرست دینے کو کہا گیا جو اختیار کیے جا سکتے ہیں اور یہ رکن ممالک پر منحصر ہے کہ ہم ان متبادل کے ساتھ کیا کریں۔

‘‘

آج ہونے والی بات چیت کے لہجے سے یہ بات مضبوطی سے تشکیل پائے گی کہ غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کو بہتر بنانے کے لیے یورپی یونین سے کیے گئے وعدے پر اسرائیل کس طرح عمل درآمد کر رہا ہے۔

کالاس نے کہا کہ مزید داخلے کے مقامات کھولنے اور مزید خوراک پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب گیڈون سار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔

غزہ کے بیس لاکھ باشندوں کو سنگین انسانی حالات کا سامنا ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ اپنی تباہ کن جنگ کے دوران امداد کو سختی سے محدود کر رکھا ہے۔

کالاس نے پیر کو کہا، ''ہمیں مزید امدادی ٹرکوں کے آنے کے کچھ اچھے آثار نظر آ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ یقیناﹰ کافی نہیں ہے اور ہمیں مزید زور دینے کی ضرورت ہے (تاکہ) جس پر ہم نے اتفاق کیا ہے اس پر عمل درآمد ہوتا ہوا دکھائی بھی دے۔

‘‘

اسرائیل کے خلاف کارروائی کا امکان؟

پیر کو برسلز میں یورپی یونین اور پڑوسی ممالک کے اجلاس میں اردنی وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ غزہ کی صورت حال 'تباہ کن‘ ہے۔

اسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر خارجہ سار نے اعتماد ظاہر کیا کہ ان کا ملک یورپی یونین کی مزید کارروائی سے بچنے کی کوشش کرے گا۔

سار نے کہا،''مجھے یقین ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک ان میں سے کسی کو بھی نہیں اپنائیں گے، اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘

اگرچہ یورپی یونین فی الحال اسرائیل کے خلاف مزید کوئی قدم اٹھانے سے قاصر نظر آتی ہے، لیکن اس مرحلے تک پہنچنا ایک قابل غور قدم ہے۔

مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تباہ کن آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے بعد ہی یورپی یونین نے تعاون کے معاہدے پر نظرثانی پر اتفاق کیا۔

اس وقت تک اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے ممالک اور فلسطینیوں کے لیے زیادہ موافق ممالک کے درمیان گہری تقسیم نے کسی بھی اقدام کو روک دیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین