اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے ژوب میں چند روز قبل بس پر ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے کے بعد بدھ کے روز قلات کے مضافات میں ایک اور مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے دو صابری قوالوں سمیت تین بے گناہ افراد کی جانیں چلی گئیں۔ اس واقعے میں مزید 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔
چند روز قبل بھی بلوچستان کے ضلع ژوب اور لورالائی میں ایک شاہراہ پر دو مسافر بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو پہلے اغوا کیا گیا اور پھر انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
حملے کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟
قلات کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہزاد اکبر نے بس پر فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے، جب کہ 13 دیگر زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
پولیس افسر شہزاد نے پاکستانی میڈیا ادارے ڈان کو بتایا کہ قلات کی بس پر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تین افراد میں مشہور قوال احمد حسین صابری اور ان کا بیٹا احمد رضا صابری بھی شامل ہیں۔
احمد حسن صابری فنکاروں کے ایک گروپ کے ساتھ مذکورہ بس میں سوار تھے اور دیگر موسیقاروں کے ساتھ کوئٹہ پروگرام پیش کرنے جا رہے تھے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے مشہور قوال ماجد صابری نے ڈان کو فون پر بتایا کہ "میرا بھائی، بھتیجا اور ایک موسیقار مسلح حملے میں مارے گئے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کا بھائی، بھتیجا اور دیگر موسیقار ایک شادی کی تقریب میں پرفارمنس کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے۔
ماجد صابری نے مزید کہا کہ زخمیوں میں ان کے قریبی رشتہ دار اور بعض دیگر موسیقار بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آور نیمرگ کے علاقے میں کوئٹہ اور کراچی کی شاہراہ کے دونوں اطراف گھات لگائے بیٹھے تھے اور حملہ کرنے کے لیے انہوں نے خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ ایک اہلکار نے عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "انہوں نے پہلے بس کو روکا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کی۔"
حملے کی مذمت
بلوچستان کے وزیر اعلی سرفراز بگٹی نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کو ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا: " قلات میں مسافر بس کے بےگناہوں پر حملہ ایک بزدلانہ اور قابلِ نفرت دہشتگردی ہے۔ قیمتی جانوں کا ضیاع ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔"انہوں نے حملے میں بھارت کے مبینہ حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، "فتنہ الہند کی دہشتگرد تنظیمیں پہلے بھی شناخت کی بنیاد پر حملوں کا تاثر دیتی رہی ہیں اور اب وہ اندھا دھند شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جنگ ہر عام پاکستانی کے خلاف ہے اور ہم اسے ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔"پاکستانی فوج کا میجر ہلاک
پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق بس پر یہ حملہ اسی روز ہوا جب سکیورٹی فورسز نے آواران میں مبینہ بھارتی حمایت یافتہ پراکسی گروپ "فتنہ الہند" سے وابستہ تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
فوج کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس آپریشن کی قیادت ایک فوجی افسر میجر سید رب نواز طارق نے کی اور وہ بھی ہلاک ہو گئے۔ "آپریشن کے دوران، فوجیوں نے دہشت گردی کے مقام کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس میں مبینہ طور پر تین بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔"
ادارت: جاوید اختر