ٹرمپ کے فیصلے کے سبب غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے سینکڑوں ٹن امریکی خوراک ضائع

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 17 جولائی 2025 12:00

ٹرمپ کے فیصلے کے سبب غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے سینکڑوں ٹن امریکی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) امریکی حکام نے بتایا کہ امریکہ نے افغانستان اور پاکستان میں غذائی قلت کے شکار چھوٹے بچوں کے لیے ہنگامی خوراک کے طور پر، دبئی کے ایک گودام میں رکھی ان ہائی انرجی والے بسکٹس کو تلف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جن کی میعاد جولائی میں ختم ہونے والی ہے۔

حکام کے مطابق یہ بسکٹ جو بائیڈن انتظامیہ کے آخری مہینوں میں تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر میں خریدے گئے تھے، اب ٹرمپ حکومت کو اس ضائع شدہ خوراک کو تلف کرنے کے لیے مزید ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ کرنے ہوں گے۔

امریکی قانون سازوں کے سوالات کے جواب میں ریاستی محکمے میں انتظامیہ کے نائب سیکرٹری مائیکل ریگاس نے تسلیم کیا کہ یو ایس ایڈ کی بندش کے باعث خوراک کی میعاد ختم ہو گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا تاہم کہا کہ امریکہ اب بھی دنیا کا سب سے بڑا امداد دینے والا ملک ہے۔

ریگاس نے کہا کہ وہ اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں گے کہ بسکٹس کے ساتھ کیا ہوا تھا۔

یہ بسکٹ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ذریعے تقسیم کیے جانے تھے لیکن تاخیر کے باعث یہ وصول کنندگان تک نہیں پہنچ سکے۔

یوایس ایڈ میں تخفیف کے اثرات

ٹرمپ انتظامیہ کی سخت بجٹ کٹوتیوں، جن کا مقصد امریکی غیر ملکی امداد کو کم کرنا تھا، کے سنگین اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔

امریکہ نے یہ اشیاء بائیڈن انتظامیہ کے وقت میں خریدیں لیکن ان مصنوعات کی میعاد ختم ہونے سے یو ایس ایڈ کی بندش کے اثرات نمایاں ہوئے ہیں۔

یہ بسکٹس افغانستان اور پاکستان میں انسانی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کو بھیجے جانے تھے لیکن داخلی تاخیر اور رابطوں کی کمی کے باعث یہ ضائع ہو گئے۔

ضیاع کے باوجود ایک ریاستی محکمے کے افسر نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ لاجسٹک مسائل نے تاخیر میں اہم کردار ادا کیا۔

اس ضیاع پر بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان بعض قانون سازوں اور حکام نے امداد کو منجمد کرنے کے فیصلے کے محرکات پر سوالات اٹھائے ہیں۔

سینیٹر ٹم کین اور دیگر نے خوراک کی تقسیم کے فیصلوں میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس خوراک سے ہزاروں زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔

تلف کرنے کے لیے مزید ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ

خبر رساں ایجنسی روئٹر کے مطابق ایک معاہدے کے تحت، جو 'ضائع شدہ ٹیکس ڈالرز‘ کے بارے میں انتباہات کے بعد طے پایا، جون میں 622 میٹرک ٹن بسکٹ بچا لیے گئے، لیکن 496 میٹرک ٹن، جن کی قیمت سات لاکھ 93 ہزار ڈالر تھی، تلف کر دیے جائیں گے۔

ان بسکٹس کو متحدہ عرب امارات میں تلف کیا جائے گا، جس سے امریکی حکومت کا مزید ایک لاکھ ڈالر خرچ آئے گا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان جو کہ اب امریکی غیر ملکی امداد کے ذمہ دار ہیں، نے روئٹرز کو بھیجے گئے ایک ای میل میں تصدیق کی کی بسکٹس کو تلف کرنا پڑے گا۔ لیکن کہا کہ اسے سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت''ایک ہنگامی صورتحال‘‘ کے طور پر خریدا گیا تھا اور ان کی مدت استعمال ختم ہو گئی تھی۔

دبئی میں منجمد امداد، جس میں فورٹیفائیڈ گندم کے بسکٹ شامل تھے، ایسے علاقوں میں فوری غذائیت فراہم کرنے کے لیے تھی جہاں کھانا پکانے کی سہولتیں نہیں۔ ضائع شدہ بسکٹس تقریباً 27 ہزار افراد کو ایک ماہ تک کھانا فراہم کر سکتی تھیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 319 ملین افراد کو خوراک کی عدم تحفظ کی شدید سطح کا سامنا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین