منظم ایجنڈے پراسلامی اقدار اور خاندانی نظام کو تباہ کیاجارہاہے ، صاحبزادہ زبیر ہزاروی

منگل 15 جولائی 2025 19:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2025ء) مرکزی جماعت اہلِ سنت کراچی کے امیر صاحبزادہ محمد زبیر ہزاروی نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی اقدار، مشرقی روایات، عفت و عصمت اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے لیے ایک منظم اور خوفناک عالمی ایجنڈے پر کام کیا جا رہا ہے، غیر ملکی فنڈڈ این جی اوز، ٹی وی ڈراموں، اشتہارات اور تعلیمی اداروں کے ذریعے حیا سوز ثقافت مسلط کی جا رہی ہے، نئی نسل کو نکاح، حیا، پردے اور والدین کی اطاعت سے دور کیا جا رہا ہے، شادی کو مذاق اور ماں باپ کی عزت کو بوجھ بنا دیا گیا ہے، مخلوط تعلیم، مخلوط محفلیں، دفتروں میں مرد و خواتین کا آزادانہ میل جول اس سازش کا حصہ ہیں، قوم کے بچوں کو نچانے اور لڑکیوں کو نیم برہنہ لباس پہنا کر میڈیا پر پیش کرنا اسلامی ریاست کی بنیادوں کو ہلانے کے مترادف ہے، اگر علما، مشائخ اور والدین نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو بہت جلد ہم وہ مقام بھی کھو بیٹھیں گے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قوم کی بچیاں نوکری اور تعلیم کے نام پر دوسرے شہروں میں والدین سے دور رہ کر جن خطرات اور فتنوں کا شکار ہو رہی ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، دفتر اور تعلیمی ادارے اخلاقی زوال کے گڑھے بن چکے ہیں، اب صورت حال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں سوشل میڈیا اور فیشن کلچر سے متاثر ہو کر اسلامی تعلیمات کو پرانی باتیں سمجھنے لگے ہیں اور جو ان کو سمجھانے کی کوشش کرے اس پر شدت پسند، رجعت پسند اور دقیانوسی ہونے کا لیبل چسپاں کر دیا جاتا ہے۔

صاحبزادہ زبیر ہزاروی نے زور دیا کہ اسلامی ریاست میں مغرب زدہ اور مادر پدر آزاد نظام کی کوئی گنجائش نہیں، این جی اوز کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے، مخلوط تعلیم اور دفتری بے حیائی کے ماحول کا سدباب کیا جائے، میڈیا پر فحاشی اور عریانی پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے ریاست، عدلیہ، علما، میڈیا اور والدین کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ یہ زہر پورے معاشرے کو مردہ کر دے گا، اب بھی وقت ہے کہ قوم بیدار ہو، علما متحد ہوں اور اسلامی نظامِ حیات کے نفاذ کے لیے ہم آواز ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی فحاشی، بے حیائی، نکاح سے فرار، والدین کی نافرمانی اور عورت کی تقدیس کو مجروح کرنے کا سلسلہ کسی وقتی لہر کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس پر گزشتہ 25 سال سے این جی اوز، میڈیا، غیر ملکی فنڈنگ اور مقامی سہولت کار منظم انداز میں کام کر رہے ہیں، ہمارے معاشرتی، تعلیمی اور خاندانی نظام کو جان بوجھ کر مسخ کیا جا رہا ہے تاکہ نئی نسل کو دین، شرم و حیا، رشتوں کے تقدس اور اسلامی حدود و قیود سے بیگانہ کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مخلوط نظام تعلیم، فنکشنز، میوزیکل نائٹس اور فیشن شوز کے نام پر فحاشی کو عام کیا جا رہا ہے، دفاتر میں مرد و خواتین کا آزادانہ میل جول اخلاقی تباہی کا سبب بن رہا ہے اور میڈیا کے ذریعے بے حیائی کو عام کر کے غیرت، عزت اور وفا جیسے الفاظ کو فرسودہ بنا دیا گیا ہے، ایسی فضا میں جو نوجوان دین کی بات کرے، وہ دقیانوسی اور شدت پسند کہلاتا ہے اور جو بے راہ روی کو اپنائے وہ جدید اور روشن خیال کہلاتا ہے، اس موقع پر مرکزی جماعت اہلِ سنت کراچی کے دیگر عہدیداران اور رہنما بھی موجود تھے، جن میں ناظم اعلیٰ مفتی فیاض احمد نقشبندی، نائب امراء علامہ فاروق ہمدانی، سید ریاض اشرفی، نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ فرحان شاہ نعیمی، ناظمِ نشر و اشاعت علامہ غلام غوث گولڑوی، شیر محمد نورانی، ملک سعید اختر، ضلعی رہنماؤں علامہ ساجد لغاری، علامہ اکبر الحق شاہ، قاضی عبد الرسول، قاری شمیم، علامہ فیصل نورانی، علامہ سراج مہروی، شفیق اعوان و دیگر اراکین شامل تھے، جنہوں نے اس مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اصلاح صرف اس وقت ممکن ہے جب ریاست، علما، والدین، اساتذہ اور سماجی قوتیں متحد ہو کر اس فکری یلغار کا مقابلہ کریں۔

رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر ایسے تمام این جی اوز کی فنڈنگ اور سرگرمیوں کی تحقیقات کرے جو دینی اقدار کے خلاف کام کر رہی ہیں، میڈیا پر فحاشی و عریانی کی روک تھام کے لیے پیمرا کو فعال کردار سونپا جائے۔ اور مخلوط تعلیم و مخلوط ملازمت کے کلچر کو ختم کر کے اسلامی اصولوں پر مبنی علیحدہ ادارے قائم کیے جائیں، انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ضرورت کے بغیر دوسرے شہروں میں تعلیم یا ملازمت کے لیے بھیجنے سے گریز کریں اور نئی نسل کی تربیت میں دین، حیا، غیرت اور کردار سازی کو مقدم رکھیں، ورنہ معاشرہ مزید بگاڑ کی طرف بڑھتا جائے گا اور واپسی ممکن نہ ہوگی۔