شام میں بگڑتی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کشیدگی کم کرنے اور شہریوں کے تحفظ کی اپیل

بدھ 16 جولائی 2025 01:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شام کے جنوبی علاقے، گورنریٹ السویدا میں داروز اکثریتی آبادی والے علاقوں میں جاری تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جہاں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں معمول کی پریس بریفنگ میں بتائی۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کو شہریوں کے خلاف اندھا دھند تشدد کی اطلاعات پر خاص طور پر تشویش ہے۔انتونیو گوتیرش نے شہریوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد، خصوصاً وہ اقدامات جو فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے سکتے ہیں، کی مذمت کی اور کشیدگی میں کمی، شہریوں کے تحفظ، اور ہلاکتوں و زخمیوں کے ذمہ داروں کے خلاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید کہا کہ سیکرٹری جنرل کو شام کی سرزمین پر اسرائیلی فضائی حملوں پر بھی تشویش ہے، اور انہوں نے اسرائیل سے شام کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔

گوتیرش نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے تحت شام میں ایک قابلِ اعتماد، منظم اور جامع سیاسی انتقال کی حمایت کا بھی مطالبہ کیا۔ترجمان دوجارک نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے انسانی امدادی شراکت داروں کے مطابق السویدا میں صحت کی سہولیات شدید دباؤ کا شکار ہیں جبکہ بازار، پانی، بجلی اور تعلیمی سہولیات سمیت دیگر بنیادی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں معطل ہیں، تاہم اقوام متحدہ حالات بہتر ہونے پر فوری امداد فراہم کرنے کے لیے متحرک ہو رہا ہے۔اسی روز، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحت شام کے لیے قائم کردہ تحقیقاتی کمیشن نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں السویدا کی صورت حال پر تشویش اور انسانی حقوق کے تحفظ و کشیدگی کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔

بیان میں مقامی شہریوں کی جانب سے ہلاکتوں، اغوا، جائیدادوں کو نذر آتش کرنے، لوٹ مار اور آن لائن و بالمشافہ نفرت انگیز تقاریر میں اضافے کی اطلاعات کا حوالہ دیا گیا۔کمیشن نے فرقہ وارانہ تشدد اور اسرائیلی فضائی حملوں پر تحفظات کے ساتھ ساتھ شامی عبوری حکومت کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ وہ انسانی حقوق کو یقینی بنائے، محفوظ راستہ فراہم کرے اور امدادی سرگرمیوں کی رسائی ممکن بنائے۔آزاد انسانی حقوق کے محققین نے بتایا کہ حالیہ دنوں السویدا میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔