پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چینی کی درآمد پرٹیکس چھوٹ کا نوٹس، چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا

بدھ 16 جولائی 2025 17:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیرصدارت منعقد ہوا، کمیٹی نے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری اور ایف بی آر کے اعلامیے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔

رکن کمیٹی معین عامر نے کہاکہ چینی کے حوالے یہ پریکٹس کئی سالوں سے ہم دیکھتے آرہے ہے، چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا کہ ایکسپورٹ پر بھی پیسے لیتے ہیں اور چینی مہنگی بھی ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

رکن کمیٹی معین عامر نے کہاکہ چینی کے اس معاملے پر ہمیں ایکشن لینا چاہیے ایسا بار بار ہو رہا ہے، رکن کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہاکہ یہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ہے، چند لوگوں کو نوازنے کا ایک طریقہ ہے، یہاں مافیا پل رہا ہے اور غریب عوام کو رلایا جا رہا ہے، چیئرمین کمیٹی جنید خان نے کہا کہ اگلے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر کو بلائیں گے۔

نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کا وفاق کی اجازت کے بغیر 5.6 ارب کے اخراجات کا معاملہ بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر بحث آیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ٹی سی نے وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر 5.6 ارب کے اخراجات کیے، این ٹی سی حکام نے اعتراف کیا کہ اس معاملے میں لائحہ عمل پر عمل درآمد نہیں ہوا۔آڈٹ حکام نے کہا کہ این ٹی سی بورڈ ایک روپے کا بجٹ منظور نہیں کرسکتا، این ٹی سی کی پچھلے 3 سال کا فنانشل ریکارڈ نہیں ہے، 3 سال سے این ٹی سی کا بجٹ منظور نہیں ہوا۔

سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام نے کہاکہ ہم اس وقت ہاؤس ان آرڈر کر رہے ہیں، یقین دہانی کراتا ہوں اس کے بعد یہ نہیں ہوگا، چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ جو بھی سیکرٹری آتا ہے یہی بات کرتا ہے، رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہاکہ وہ کونسا قومی راز ہے کہ آپ فنانشل سٹیٹمنٹس آڈٹ کو نہیں دے رہے۔رکن کمیٹی ثنااللہ مستی خیل نے شکوہ کیا کہ میرے کمرے میں آپ کا وائی فائی نہیں چلتا یہ حالت ہے، رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ یہاں پر متوازی حکومت چل رہی ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر کوئی رولز نہیں لاگو ہوتے، یہاں پر کوئی آئین و قانون سے ماورا نہیں ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سیکریٹری انفارمیشن اینڈ ٹیلی کام کو ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈویڑن سے متعلق آڈٹ پیراز کا بھی جائزہ لیا گیا، 88ملین ڈالر کے ٹیکنالوجی پارک پراجیکٹ کے نتائج حاصل نہ کیے جانے کے معاملے پر رکن کمیٹی ثنااللہ مستی خیل نے کہاکہ یہ پاکستان کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا کہ یہ فارن فنڈڈ پراجیکٹ ہے لیکن اس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز ہیں، کووڈ کی وجہ سے ہمارا این او سی ایک سال تاخیر کا شکار ہوا،اس وقت ہم نے تمام این او سیز حاصل کر لیے ہیں۔ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ اس معاملے میں پاکستان کو13 ارب کا ٹیکا لگا ہے، پی اے سی نے ایک ماہ میں ٹیکنالوجی پارک منصوبے کی رپورٹ طلب کرلی۔