خیبرپختونخوا کے وزیرِ قانون نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) کو وفاقی فورس 'فیڈرل کانسٹیبلری' میں تبدیل کی مخالفت کردی

بدھ 16 جولائی 2025 22:41

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2025ء)خیبر پختونخوا کے وزیرِ قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) کو وفاقی فورس 'فیڈرل کانسٹیبلری' میں تبدیل کرنے کے حوالے سے 'فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025' پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال کے دوران ملک میں لاقانونیت کا راج ہے اور آئین کو مسلسل توڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایف سی کو فیڈرل فورس میں تبدیل کر کے اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملات میں مداخلت کی ایک اور کوشش کی جا رہی ہے۔آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے بعد سے فرنٹیئر کانسٹیبلری خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ایک حفاظتی فلٹر کے طور پر کام کرتی رہی ہے، اور اس کے پاس ایف آئی آر درج کرنے یا پی پی سی اور اے ٹی اے جیسے اختیارات نہیں تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اب اسے پولیس والے اختیارات دے کر پاکستان تحریک انصاف کے خلاف صوبے میں استعمال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ آرڈیننس صوبائی پولیس کے اوپر ایک وفاقی فورس لانے کے لیے لایا گیا ہے تاکہ وفاق براہ راست صوبائی معاملات میں مداخلت کر سکے اور مخالفین کے خلاف استعمال کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت اب یہ وفاقی فورس صوبوں میں چھاپہ مار کر ایف آئی آر بھی درج کر سکتی ہے، جو صوبائی پولیس سسٹم کو مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔

وزیرِ قانون نے فیڈرل فورس کو چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان میں کارروائی کا اختیار دینے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام پاکستان تحریک انصاف کی آواز کو دبانے کے لیے ہے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں ہونے والے دیگر بڑے فیصلوں، جن میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ شامل ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔

آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے خبردار کیا کہ ایف سی کو فیڈرل فورس بنا کر چھوٹے صوبوں کو غلامی کا پیغام دیا جا رہا ہے اور ان کے وسائل پر قابض ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے نتائج خطرناک ہوں گے اور خیبر پختونخوا کے عوام اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے حربوں سے تحریک انصاف کی تحریک ختم نہیں ہوگی بلکہ مزید تیز ہوگی۔انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی اس سازش میں شریک قرار دیا اوراس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ صوبائی خودمختاری کی بات کرتی رہی ہے لیکن اس حوالے سے وہ وفاقی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے اس آرڈیننس کو مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے بعد صوبائی خودمختاری پر دوسری کاری ضرب قرار دیا۔