زیر اعظم پاکستان وفاقی اردو یونیورسٹی کے مصنوعی مالی بحران کا نوٹس لیں

200 سے زائد خاندان متاثر ہیں، 17 سے زائد اساتذہ و ملازمین انتقال کر چکے، وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کے اجلاس میں قرارداد منظور

بدھ 16 جولائی 2025 23:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کے خصوصی اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کی واحد قومی زبان میں اعلی تعلیم و تحقیق کے فروغ کے لیے قائم کی جانے والی اردو یونیورسٹی کو درپیش مصنوعی مالی بحران کا فوری نوٹس لیں، اردو یونیورسٹی سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کے 200 سے زائد خاندان شدید مالی کرب کا شکار ہیں۔

17 سے زائد ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین بقایاجات کا انتظار کرتے کرتے انتقال کرچکے ہیں۔خصوصی اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے دور میں اردو زبان میں تعلیم و تحقیق کے فروغ اور غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان طلبا و طالبات کے لیے ایک روشن مستقبل کی غرض سے قائم ہونے والا تعلیمی اداہ آج بدانتظامی اور مالی بدعنوانی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے پاس اس وقت بھی 670 ملین روپے کی سرمایہ کاری موجود ہے، اس کے باوجود ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کو گذشتہ چار ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی، جب کہ واجبات سال 2017 سے تاحال ادا نہیں کیے گئے۔ اجلاس میں اس عمل کو کھلی مالی بدعنوانی قرار دیا۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے دوران اس سطح کی کرپشن تشویش ناک ہے۔

اساتذہ کے اجلاس نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائس چانسلر کو دی جانے والی بھاری تنخواہ، گذشتہ چند ماہ میں بڑی تعداد میں بین الاقوامی دوروں اور مالیاتی امور میں مالی امور میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لیں، اور وفاقی اردو یونیورسٹی کو بچانے کے لیے فوری اقدام کریں۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر جنہں سابق صدر اور یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے عہدے کے اخری ایام میں مقرر کیا تھا صرف گذشتہ ایک سال میں پولینڈ، سوئٹزرلینڈ، روس، برطانیہ، چین، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے دورے کیے ہیں۔

ریٹائرڈ اساتذہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قراردادوں کے مطابق سال 2017 سے تمام بقایاجات اور چار ماہ کی غیر ادا شدہ پنشن فوری طور پر ادا کی جائے۔پنشن اور تنخواہیں ایک ساتھ اور وقت پر ادا کی جائیں۔انتقال کر جانے والے ریٹائرڈ ملازمین کے ورثا کو واجبات فورا ادا کیے جائیں۔شدید بیماری میں مبتلا ریٹائرڈ ملازمین کو واجبات و پنشن ترجیحی بنیادوں پر دی جائے۔

پنشن فنڈ سے حاصل شدہ منافع تمام ریٹائرڈ ملازمین میں قواعد کے مطابق تقسیم کیا جائے۔پنشن فنڈ کا غیر جانبدار آڈٹ کسی خودمختار فرم سے کرایا جائے، اور بدعنوان افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔وائس چانسلر کی موجودہ تنخواہ اور مراعات کو عوام کے سامنے لایا جائے۔آڈٹ کے دوران خزانچی اور ڈائریکٹر فنانس کو معطل کر کے شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔

خزانچی کی اسامی کو دوبارہ اشتہار دے کر میرٹ کی بنیاد پر تقرری کی جائے۔اساتذہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر توصیف احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین اپنی زندگی کی جمع پونجی کے منتظر ہیں، اور یہ صرف ایک مالی معاملہ نہیں بلکہ قومی وقار اور انصاف کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے فوری احکامات جاری کریں۔