جونیئر ججز پر سخت ریمارکس سے پہلے تحقیق اور احتیاط لازم ہے،غلطی انسانی فطرت ہے جج بھی غلطی کر سکتے ہیں،سپریم کورٹ

سخت ریمارکس زبانی الزامات کی بنیاد پر دئیے گئے جو ناقابل قبول ہے، بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے،عدالت نے جونیئر جج کے خلاف ہائیکورٹ ججز کے سخت ریمارکس خارج کر دئیے،جسٹس محمد مظہر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 18 جولائی 2025 12:09

جونیئر ججز پر سخت ریمارکس سے پہلے تحقیق اور احتیاط لازم ہے،غلطی انسانی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی 2025) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے متعلق سخت ریمارکس خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جونیئر ججز پر سخت ریمارکس سے پہلے تحقیق اور احتیاط لازم ہے، غلطی انسانی فطرت ہے، جج بھی غلطی کر سکتے ہیں، بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے،جسٹس محمد مظہر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے جونیئر جج کے خلاف ہائیکورٹ ججز کے سخت ریمارکس خارج کر دئیے۔ پٹیشنر جج کا انتظامی عہدہ بحال نہیں کیا گیا کیونکہ نیا جج مقرر ہو چکا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ سخت ریمارکس زبانی الزامات کی بنیاد پر دئیے گئے جو ناقابل قبول ہے۔ جج کی تحقیر عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو متاثر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

غلطی انسانی فطرت ہے، جج بھی غلطی کر سکتے ہیں، بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے۔

عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ سخت عدالتی ریمارکس ججز کے کیریئر پر دائمی اثر چھوڑتے ہیں۔ عدلیہ میں باہمی احترام اور ڈسپلن کو مقدم رکھا جائے۔ عدالتی ریمارکس اگر اخبارات یا فیصلوں میں آئیں تو ہمیشہ کیلئے ریکارڈ کا حصہ بن جاتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے فیصلہ میں کہا ہے کہ ایسے الزامات خفیہ رپورٹ کے ذریعے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھیجے جائیں۔

عدالتیں جونیئر ججز کی رہنمائی کریں تنقید نہیں۔ پٹیشنر کو دفاع کا موقع نہ دینا آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کراچی کے جج ذاکر حسین نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ اور ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج ذاکر حسین کے دو عدالتی احکامات سندھ ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دئیے تھے۔

ہائیکورٹ نے ملزم کو پولیس کی بجائے جوڈیشل کسٹڈی میں دینے اور جے آئی ٹی کے قیام پر اعتراض کیا۔ ہائی کورٹ نے والد کی جج کے چیمبر میں موجودگی کو بنیاد بنا کر بدنیتی بھی قرار دی۔ہائیکورٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت کراچی کے ایڈمنسٹریٹر جج سے انتظامی اختیارات واپس لینے کی سفارش کی تھی جس پر انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج ذاکر حسین نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ اور ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا۔