پنجاب حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کامیاب، سپیکرپنجاب اسمبلی کا 26 اراکین کیخلاف درخواستوں پر ریفرنس ختم کرنے کا فیصلہ

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی اور نااہلی ریفرنس پر حکومتی اور اپوزیشن کمیٹی کے درمیان معاملات طے پا گئے، سپیکر پنجاب اسمبلی کی ہدایات پر اسمبلی حکام نے حکومتی درخواستوں کو معطل کرنے کا ڈرافٹ تیار کر لیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 18 جولائی 2025 17:05

پنجاب حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کامیاب، سپیکرپنجاب اسمبلی کا 26 اراکین ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی 2025)پنجاب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے،سپیکر پنجاب اسمبلی کااپوزیشن کے 26اراکین کیخلاف درخواستوں پر ریفرنس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی اور نااہلی ریفرنس پر حکومتی اور اپوزیشن کمیٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے،سپیکر پنجاب اسمبلی کی ہدایات پر اسمبلی حکام نے حکومتی درخواستوں کو معطل کرنے کا ڈرافٹ تیار کر لیا۔

ریفرنس ڈراپ کرنے کا ڈرافٹ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی منظوری کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے معطل ارکان کو بحال کرنے پر عمل درآمد سپیکر پنجاب اسمبلی کے بیرون ملک سے واپسی پر کیا جائے گا۔ حکومت و اپوزیشن ارکان نے جن نکات پر اتفاق کیا اس میں معطل ارکان کی بحالی شامل ہے۔

(جاری ہے)

حکومتی و اپوزیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر ِ پارلیمانی امور پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا اجلاس نتیجہ خیز رہا۔

حکومت و اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ اس بات پر اتفاق ہوا کہ آئندہ اجلاس میں اپوزیشن و حکومتی ارکان کی طرف سے گالم گلوچ اور ممبر کی تضحیک نہیں کی جائے گی۔ اپوزیشن کے 26 ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے حکومتی ارکان نے اسپیکر کو درخواستیں دے رکھی تھی جوکہ احمد اقبال، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان اور افتخار احمد چھاچھر کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس دائرکردیاتھا۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان الیکشن کمیشن گئے تھے۔ جہاں انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان صوبائی اسمبلی پنجاب کے خلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کیاتھا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اراکین کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی رپورٹ جاری کی تھی۔

ریفرنس کے متن میں کہاگیاتھا کہ ہنگامہ آرائی، بدتمیزی اور سپیکر کی رولنگ کو نظر انداز کرنے پر کارروائی کی گئی تھی۔ ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی تھی۔ریفرنس کے متن کے مطابق ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، سپیکر کے بار بار کہنے کے باوجود اراکین نے ایوان میں نظم بحال نہ ہونے دیاتھا۔

بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں آئین کی دفعہ 62/63 کا مخالف ہوں،چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں۔آئین کی دفعات آمریت دور کی نشانیاں ہیں۔دفعہ 62/63کو جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیاتھا۔پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا تھاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی یہ دفعات کامن پسند استعمال کیاجا سکے۔

میرے آئینی حق کو کوئی بھی سلب نہیں کرسکتاتھا۔ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے تھے؟یہ مانتا ہوں کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے مگر اسے آرڈر آف دی ڈے نہیں بنایا جا سکتا۔ اگر کوئی رکن حلف سے رو گردانی کرے گا تو دفعہ 62، 63 کا اطلاق ہو گاانہوں نے کہا کہ یہ اسپیکر کا اختیار ہے ایوان کے معاملات سے باہر والوں کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔