کراچی چیمبر کا کامیاب ہڑتال پر چیمبرز، ٹریڈ ایسوسی ایشنز، پوری تاجر برادری سے اظہار تشکر

مارکیٹوں، صنعتی، تجارتی سرگرمیوں کی مکمل بندش نے کاروباری طبقے کی معاشی یکجہتی، اجتماعی مزاحمت کا طاقتور پیغام دیا، جاوید بلوانی اگلے ہفتے تک ٹھوس پیش رفت یا تحریری یقین دہانی نہیں ملی تو باہمی مشاورت سے آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، صدر کے سی سی آئی

ہفتہ 19 جولائی 2025 20:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے ہفتہ کے روز ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنانے پر پورے کاروباری طبقے کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ہے اور ان کے غیر متزلزل تعاون اور یکجہتی پر دلی مسرت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہڑتال کے سی سی آئی اور دیگر اہم چیمبرز کے ساتھ ساتھ قومی تجارتی و صنعتی ایسوسی ایشنز کی جانب سے مشترکہ طور پر ایسے سخت، ناقابل عمل اور کاروبار دشمن ٹیکس اقدامات کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی جو فنانس ایکٹ 2025-26 کے ذریعے متعارف کروائے گئے ہیں۔

ہفتہ کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ مارکیٹوں، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کی مکمل بندش نے پاکستان کے کاروباری طبقے کی معاشی یکجہتی اور اجتماعی مزاحمت کا طاقتور پیغام دیا ہے۔

(جاری ہے)

صدر کے سی سی آئی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہڑتال بغاوت نہیں بلکہ تاجر برادری کے وسیع تر تحفظات کو دورکرنے میں حکومت کی ناکامی کے جواب میں اختیار کیا گیا آخری راستہ تھا کیونکہ بار بار اپیلوں کے باوجود فنانس ایکٹ 2025-26 میں ایسی کاروبار دشمن دفعات شامل کی گئیں جن سے ٹیکس دہندگان میں خوف، غیر یقینی اور بے اعتمادی کی فضا پیدا ہوئی۔

تاجر برادری کے اہم مطالبات جو اب تک حل طلب ہیں ان میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37 اے اور 37 بی کو فوری طور پر معطل کرنا شامل ہے جو ٹیکس دہندگان کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے گرفتار اور مقدمہ چلانے کی غیر محدود اختیارات دیتی ہیں نیز شق 21(ایس) کو واپس لینا جو نقد لین دین پر ناجائز جرمانے عائد کرتی ہے جبکہ نقد ادائیگی پاکستان کے کاروباری ماحول میں اب بھی عام ہے۔

اس کے علاوہ برآمد کنندگان کے لیے فائنل ٹیکس ریجم کی بحالی بھی اہم مطالبہ ہے جو ابھی تک حل طلب ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مطالبات وفاقی وزیر خزانہ کی طرف سے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کو تفصیل سے بتائے گئے تھے جس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ ہارون اختر خان کر رہے ہیں۔ تاجر برادری کو اس کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی سفارشات اور دلائل کی بنیاد پر ٹھوس نتائج کی توقع تھی مگر صرف زبانی یقین دہانیاں کرائی گئیں جس سے مایوسی میں مزید اضافہ ہوا اور تاجر برادری نے متحد ہوکر پُرامن ہڑتال کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

جاوید بلوانی نے بالخصوص کراچی کی7 انڈسٹریل ٹاؤن ایسوسی ایشنز (سائٹ ایسوسی ایشن، کورنگی ایسوسی ایشن، لانڈھی ایسوسی ایشن، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن، بن قاسم ایسوسی ایشن، سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن اور فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مضبوط اور متحد ہو کر ردعمل دیا۔ انہوں نے دیگر ایسوسی ایشنز پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم ای)، پاکستان نِٹ ویئر اینڈ سویٹر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن، سبزی منڈی ایسوسی ایشن، لوکل گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن، کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے تعاون کو بھی سراہا۔

انہوں نے ملک بھر کی دیگر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی شمولیت نے اتحاد اور معاشی انصاف کی آواز کو مزید مزید مستحکم کیا۔صدر کے سی سی آئی نے واضح طور پر کہا کہ 19 جولائی کی ہڑتال صرف پہلا قدم تھا۔کراچی چیمبر اگلے ہفتے معاون خصوصی ہارون اختر خان کی قیادت میں کمیٹی کی پیش رفت خاص طور پر کے سی سی آئی اور اتحادی تجارتی اداروں کی سفارشات کو شامل کرنے کے حوالے سے بغور جائزہ لے گا ۔

چیمبر کو توقع ہے کہ مختصر وقت میں جلد ٹھوس وعدے اور قابل عمل اصلاحات سامنے آئیں گی کیونکہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو یہ کاروباری طبقے کے جائز تحفظات سے مسلسل چشم پوشی کے مترادف ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا اگر اگلے ہفتے تک کوئی ٹھوس پیش رفت یا تحریری یقین دہانی نہیں ملی تو ہم ملک بھر سے ممبران،اسٹیک ہولڈرز اور چیمبرز آف کامرس کے ساتھ فوری مشاورت کریں گے تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جا سکے۔

ہم بات چیت چاہتے ہیں تصادم نہیں لیکن اگر ہمارے خدشات کو نظرانداز کیا جاتا رہا تو ہم اپنے احتجاج میں مزید شدت لانے سے گریز نہیں کریں گے۔ ہم پاکستان کی معیشت کو تحفظ دینے کے لیے پُرعزم ہیں لیکن یہ تب تک ممکن نہیں جب تک تاجر برادری کی آواز سنی، سمجھی نہیں جاتی اور اس کی حمایت نہیں کی جاتی۔