بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244ارب بٹورنے کا انکشاف

پیر 21 جولائی 2025 17:07

بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء)بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244ارب روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے،اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کی جیبوں سے اضافی پیسے نکلوانے والے کسی افسر کو سزا بھی نہیں ملی، کمپنیوں نے دعوی کیا ہے کہ صارفین کو رقوم واپس کردی گئی ہیں تاہم آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

۔ نجی ٹی وی کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی 8تقسیم کار کمپنیاں 244ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں، آڈٹ حکام نے پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں میں مالی بے ضابطگیاں بے نقاب کیں، لاہور،اسلام آباد، حیدرآباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور وفات پا جانے والے افراد بھی اووربلنگ سے نہ بچ سکے، ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیج دیئے، بجلی یونٹ صفر تھے لیکن بل میں 12لاکھ 21ہزار 790یونٹ ڈال دیئے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے لائن لاسز، بجلی چوری اور ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کی، صرف 5تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81ارب کی اووربلنگ کی، ایک ماہ میں 2لاکھ 78ہزار 649 صارفین کو 47ارب 81کروڑ کا اضافی بل بھیجا گیا۔رپورٹ کے مطابق صارفین سے اربوں روپے اضافی نکلوانے والے کسی افسران کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی، 24-2023 میں صارفین کو 90کروڑ 46لاکھ بجلی یونٹس کے اضافی بل بھیجے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعوی کیا ہے تاہم آڈٹ حکام نے ریکارڈ مانگا جو فراہم نہ کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئے صارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22ارب کی اووربلنگ کی گئی، آڈٹ حکام نے 8بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔دستاویز میں کوئٹہ کمپنی کا زرعی صارفین سے 148ارب روپے سے زائد اووربلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے 24-2023 میں زرعی ٹیوب ویلز سے رقم بٹوری۔

رپورٹ کے مطابق بجلی کی 10تقسیم کار کمپنیوں نے 1432فیڈرز کو 18ارب 64کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، طلب کرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیا، غلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کی گئی، پشاور کمپنی نے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔