ملک کی مقتدر قوتیں جاگیر داری نظام کا خاتمہ کب کریں گی ، ملک کو ترقی یافتہ بنانا ہے تو نظام کہن کو ختم کرنا ہوگا،پاسبان

پیر 21 جولائی 2025 17:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین خلیل احمد تھند نے کہا ہے کہ کیا آسمان گرے یا زمین پھٹے پھر ملک کی مقتدر قوتیں جاگیر داری نظام کا خاتمہ کریں گی بلوچستان میں نوبیاہتا جوڑے کو گولی مار دینا اندوہناک ہے۔ پسند کی شادی پر سرعام جم غفیر کی موجودگی میں گولی ماردینا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔

لا قانونیت کے قانون نے ملک میں عام لوگوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے۔ جب سزا اوطاقوں میں بیٹھ کر دی جائے گی تو عدلیہ کی کیا ضرورت ہی کاروکاری کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملک میں دو قانون ہیں اور غریبوں کے لئے جنگل کا قانون ہے۔پاکستان میں عوام پر سب اپنے اپنے حصے کا ظلم کر رہے ہیں۔ ان کی داد رسی کون کرے گا ملک کو ترقی یافتہ بنانا ہے تو اس نظام کہن کو ختم کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

وطن عزیز پر چھایا ہوا کرپشن اور ظلم و ستم کا اندھیراکب چھٹے گا انگریزوں سے وفاداری اور ملک سے غداری کے عوض حاصل ہونے والی جاگیر اور اس پر پلنے والے جاگیردار پاکستان کے وفادار نہیں ہیں۔ غیرت کے نام پر لوگ موت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور کسی سیاست دان یا صاحب حکومت کو غیرت نہیں آتی ۔ بلوچستان میں مقامی جاگیر دار کے فیصلے پر میاں بیوی کو پسند کی شادی کرنے پر قتل کرنے کے واقعے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خلیل احمد تھند نے مزید کہا کہ حکومتی رٹ کی رٹ لگانے والوں کی رٹ اب کہاں ہی جاگیر داروں،وڈیروں، نوابوں اور چودھریوں نے اپنی حکومتیں بنائی ہوئی ہیں جہاں پاکستانی حکومت پر بھی نہیں مار سکتی ۔

علاقے کی پولیس اور کمشنر ان کی چاکری کرتے ہیں۔ ان بااثر لوگوں کے علاقے میں پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا ۔ ہمارے حکمران ان کے سامنے بھیگی بلی بن کر دم سادھے بیٹھے رہتے ہیں۔ نہ جانے کتنے لوگ ظالموں کے ظلم کی بھینٹ چڑھ کر گمنام قبروں میں دفن ہوگئے۔ کیا مقتدرہ ملک کو صحیح طریقے سے چلانے میں مخلص ہے یا وہ بھی اس ظلم کے نظام کا ایک حصہ ہی ان ظالموں سے چشم پوشی کرنا مصلحت نہیں بلکہ مصالحت ہے۔ ملک سے کمی کمین اور گدی نشین کلچر اب ختم ہو جانا چاہیے۔ ان جاگیر داروں نے پاکستان کا چہرہ دنیا کے سامنے مسخ کر دیا ہے۔ یہ عناصر پاکستان کی ترقی کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہیں