انسانی حقوق کے کارکنوں کا بھارت اور جموں و کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار

منگل 22 جولائی 2025 13:44

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرسے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک گروپ نے جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں نے مشترکہ بیان میں خبردار کیاہے کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں اقلیتوں، اختلاف رائے رکھنے والوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف انتقامی کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں ۔

گروپ نے اقوام متحدہ، فریڈم ہائوس، یو ایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقو ق کی دیگر تنظیموں کی طرف سے بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی مذمت کا خیرمقدم کیا اوربھارت کو جوابدہ ٹھہرانے پر زوردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے غیر قانونی طورپرنظربند کشمیری کارکنوں خرم پرویز اور عرفان معراج کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت روارکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے بھارت پر کڑی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت کالے قوانین کو کشمیر میں پرامن اختلاف رائے اور آزادی پسند آوازوں کو کچلنے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔

بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے 40سے زیادہ خطوط کو نظر انداز کیا ہے اورمقبوضہ علاقے میں کھلے عام انسانی حقوق کی پامالیاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔انسانی حقوق کے کارکنوں کے گروپ نے مزید کہا کہ مودی کا بھارت دنیا کی واحد نام نہاد جمہوریت ہے جو اقلیتوں پر مسلسل ظلم و تشدد جاری رکھے ہوئے ہے جیسا کہ فریڈم ہائوس کی رپورٹ میں واضح کیاگیاہے ۔

انسانی حقو ق کے کارکنوں نے عالمی برادری خصوصا امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت کو ’’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘‘ قرار دے کر اور تجارتی معاہدوں اور سٹریٹجک تعلقات کو انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کے لئے اصلاحات سے منسلک کرے ۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے بیان پر اپنے ناموں کے آخری الفاظ ہی درج کئے ہیں ۔