عمارت گرنے سی27افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 8افسران کی ضمانت منظور

منگل 22 جولائی 2025 17:00

عمارت گرنے سی27افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 8افسران ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سائوتھ نے لیاری میں عمارت گرنے سی27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 8 افسران کی ضمانت منظور کرتے ہوئے فی کس 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سائوتھ نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

وکیل صفائی شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ بلڈنگ گری ہے 4 جولائی کو اور ملزمان کی گرفتاری 10 جولائی کو ہوئی۔ ملزمان 3 دن پولیس کی کسٹڈی میں رہے۔ 1986 میں بننے والی بلڈنگ گرنے سے 27 افراد جاں بحق ہوگئے۔ 27 افراد کے مرنے کا ہمیں بھی افسوس ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کب تک تعینات رہے ان ملزمان کا کردار کیا ہی شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ نہ کوئی کردار ہے نہ ہی تعیناتی کا ذکر ہے۔

(جاری ہے)

1986 میں تعمیر ہونے والی بلڈنگ کا کوئی این اوسی نہیں لیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ بلڈنگ غیر قانونی تعمیر ہوئی تھی وکیل صفائی شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ جی اس بلڈنگ کا کوئی ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس نہیں ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بلڈنگ کے مخدوش ہونے کا نوٹس کب جاری ہوا وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ کوئی نوٹس نہیں دیا گیا اور نہ ہی بلڈنگ کو خطرناک قرار دینے کا کوئی ریکارڈ ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو پھریہ کس کی نااہلی ہوئی شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ میں نااہلی کابھی کلیئرکروں گا۔ غیر قانونی عمارت میں بجلی، گیس اور پانی کی کنکشن کیسے دیئے گئے۔ ذیمولیشن کمیٹی کی نااہلی ہے، اس کمیٹی کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہیں۔ کمیٹی کے ممبران میں ایس ایس پی اور اسسٹنٹ کمشنر شامل ہیں۔ دوسری کمیٹی میں ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگر افسران کے علاوہ مختیار کار شامل ہیں۔

سپرویژن کمیٹی کا سربراہ کمشنر کراچی ایڈیشنل آئی جی سمیت 3 ممبر تھے۔ 2024 میں اعلان کیاگیاکہ ایس بی سی اے نے 722 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا تھا۔ خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کیا کے الیکٹرک سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کنکشن کیوں دیا۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ انکوائری رپورٹ میں ان ملزمان کا کردار واضح کیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس انکوائری میں ان ملزمان کے نام ہیں شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ اس کی رپورٹ ہمیں نہیں دی گئی اس بلڈنگ کا ذکر نہیں ہے۔

اس رپورٹ میں ان کا تو کوئی کردار نہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملزم زرغام حیدر 4 ماہ، اشفاق کھوکھر 2 بار مجموعی طور پر 9 ماہ تعینات رہے۔ فہیم مرتضی 2024 میں 2 ماہ تعینات رہے۔ عدالت نے گرفتار ایس بی سی اے کے 8 افسران کی ضمانت منظور کرتے ہوئے فی کس 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔