بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی

منگل 22 جولائی 2025 19:25

ے کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2025ء)بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 43 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ڑوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

رکن اسمبلی اسد بلوچ نے کہاکہ 9 جولائی کی رات ان کے گھر پر پولیس نے لشکر کشی کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس پر وہ احتجاجاً واک آوٹ کرگئے۔رکن اسمبلی علی مدد جتک نے 11 اور 16 جولائی کو مسافروں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ الہندوستان کے کارندوں کا خاتمہ لازم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور حکومتی رٹ نظر نہیں آتی۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد کوئی سیکیورٹی افسر معطل کیوں نہیں ہوا اجلاس کے دوران شیخ محمد بن زاید انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی سے متعلق قوانین پیش کیے گئے جنہیں ایوان نے مجلس قائمہ کی کمیٹی کے حوالے کردیا۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے مارگٹ میں مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق مشترکہ قرار داد پیش کی جس کی حمایت میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور مشیر کھیل مینہ مجید نے کہاکہ خواتین کا قتل کسی بھی طور غیرت نہیں کہلا سکتا۔ واقعے میں ملوث تمام ملزمان بشمول فیصلہ سنانے والے سردار کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے سوال اٹھایا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہی نور محمد دمڑ نے کہاکہ جرگے کا فیصلہ جذباتی تھا اور ویڈیو بنا کر قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔ایوان نے مارگٹ واقعے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کر لی۔ بعد ازاں بلو چستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔