سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019 کے بعد کے اقدامات کو مسترد کردیا

بدھ 23 جولائی 2025 16:18

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے اگست 2019کے بعدکئے گئے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ویسا ہی رہے جیسا 04اگست 2019کو تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اگست 2019کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

بی جے پی/آر ایس ایس کی حکومت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کرکے مقبوضہ جموں وکشمیرکی حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے جس کا مقصد جموں وکشمیر میںآبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ قوانین کے تحت جاری کی گئی نام نہاد ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرکے شہری کے طور پر کبھی قبول نہیں کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370اور 35Aکو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔سول سوسائٹی کے ارکان نے کہاکہ05اگست 2019سے پہلے کشمیری خواتین کے شوہروں کو جو علاقے سے باہر شادی کرچکی ہوں، انہیں علاقے میں جائیداد خریدنے یا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نوکریوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق نہیں تھا، جبکہ اب ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کے بعد انہیں تمام حقوق حاصل ہیں۔

بھارتی حکومت نے تحصیلداروں کو شریک حیات کو ایسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی کمشنر اس کے لیے اپیلٹ اتھارٹی ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے رولز 2020 کے مطابق تمام مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ہولڈرز اور مقبوضہ علاقے سے باہر رہنے والے ان کے بچوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔

سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ دفعہ370اور35/Aکے تحت مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کے آئینی حقوق بحال کرے۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میںغیر قانونی طور پر نظر بندتمام حریت رہنمائوں،کارکنوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔سول سوسائٹی کے اراکین نے امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سمیت بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوب ایشیائی خطے کے امن، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔